آج جنید جمشید مرحوم کا یوم پیدائش ہے۔ آپ نے جس شعبے میں طبع آزمائی کی، اُس میں بام عروج کو پہنچے۔ اعلیٰ اخلاق اور انسانی قدروں کی پاسداری ہمیشہ آپ کا مطمح نظر رہی۔
1987 میں آپ کے گائے ہوئے ملی نغمے ”دل دل پاکستان“ کو وہ شہرت ملی، جس تک کوئی اور دوسرا نغمہ کبھی نہ پہنچ سکا۔ اس نغمے نے ناصرف پاکستان بلکہ پورے عالم میں خوب دھوم مچائی اور 2003 میں بی بی سی ورلڈ سروس کے ایک عالمی سروے کے مطابق یہ دُنیا کے مقبول ترین نغموں پر تیسرے نمبر پر آیا تھا۔ بعدازاں آپ گلوکاری سے تائب ہوکر حمد ونعت خوانی اور دینی خدمات میں مشغول ہوگئے اور اسی کے ہورہے، راہِ خدا میں ڈھیروں کامیابیاں آپ کا مقدر بنیں۔ کئی حمدیہ اور نعتیہ البم ریلیز ہوئے اور بے پناہ مقبولیت پائی۔ البتہ ”دل دل پاکستان“ چونکہ ملی نغمہ تھا، اس لیے گلوکاری چھوڑ دینے کے بعد کئی بار لوگوں کی فرمائش پر آپ نے اسے گایا۔
آپ 3 ستمبر 1964 کو کراچی میں جمشید اکبر خان کے گھر پیدا ہوئے جو پاک فضائیہ میں گروپ کیپٹن تھے۔ جنید پاک فضائیہ کے فائٹر پائلٹ بننا چاہتے تھے، تاہم اُن کے اس خواب کی راہ میں اُن کی کمزور آنکھیں حائل ہوگئیں۔ وائٹل سائن بینڈ کے ساتھ اپنے گلوکاری کے کیریئر کی شروعات کی اور پہلے ہی البم نے آپ کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا، جس میں ملی نغمہ ”دل دل پاکستان“ بھی شامل تھا۔ کئی برس تک گلوکاری کرتے رہے۔ کئی البمز ریلیز ہوئے اور کامیابیاں در کامیابیاں سمیٹتے رہے، تاہم دین کی جانب رغبت پیدا ہوئی اور پھر گلوکاری کے پیشے سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ اس کے بعد کبھی کوئی گانا یا البم ریلیز نہیں ہوا۔ البتہ حمدیہ اور نعتیہ کلام کے البمز آئے۔ اس شعبے میں بھی آپ نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ جلوہ جاناں، محبوبِ یزداں، یادِ حرم، رحمت اللعالمین،بدیع الزماں، میرا دل بدل دے، رب زدنی علماء، نورِ خدا نعتیہ اور حمدیہ البمز نے مقبولیت کے ریکارڈز قائم کیے۔
آپ تبلیغی جماعت کے مشن کے سلسلے میں چترال گئے تھے۔ 7 دسمبر 2016 کو وہاں سے اپنی دوسری اہلیہ نیہا جنید کے ہمراہ پی آئی اے کی فلائٹ 661 کے ذریعے اسلام آباد واپس آرہے تھے کہ حویلیاں (خیبرپختونخوا) پر جہاز کو حادثہ پیش آگیا اور وہ مکمل تباہ ہوگیا، آپ سمیت تمام مسافر جاں بحق ہوگئے۔