ڈوڈوما: کورونا وائرس کی سنگینی کو رد کرنے اور کیسز کا ذمے دار جعلی ٹیسٹنگ کو قرار دینے والے تنزانیہ کے صدر مبینہ طور پر عالمی وبا کی زد میں آکر چل بسے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق تنزانیہ کے صدر جان مگوفلی 61 سال کی عمر میں انتقال کرگئے، جان مگوفلی دو ہفتوں سے زائد عرصے سے منظرعام سے غائب تھے، جس کے باعث قیاس کیا جارہا تھا کہ صدر تنزانیہ کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
مگوفلی کی موت کا اعلان تنزانیہ کی نائب صدر نے سرکاری ٹی وی پر کیا، اس سے قبل تنزانیہ کے سینئر حکام کی جانب سے ان افواہوں کی کئی بار تردید کی گئی تھی، تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ تنزانین صدر کا انتقال کووڈ کے باعث ہی ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مگوفلی نے تنزانیہ میں کورونا وبا کی سنگینی کو مسترد کیا تھا، انہوں نے ملک میں کورونا کیسز کا ذمے دار جعلی ٹیسٹنگ کو قرار دیا تھا، یہی نہیں مگوفلی نے کورونا ویکسین کے محفوظ ہونے سے متعلق بھی سوالات اٹھائے تھے اور تنزانیہ کے لیے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین خریدنے کی خاطر کوئی پلان تشکیل نہیں دیا تھا۔
خیال رہے کہ تنزانیہ کے صدر نے خفیہ طور پرجانوروں اور پھلوں کے نمونے ملک کی سب سے بڑی لیبارٹری میں بھیج کر ان کا کورونا ٹیسٹ کرایا تو لیبارٹری نے بکری، بٹیر اور پپیتے میں کورونا وائرس کی تصدیق کی تھی، اس کے بعد جان مگوفلی نے جانوروں اور پھلوں کے نمونے لے کر انہیں فرضی انسانی نام دیے اور ان کے ساتھ دیگر انسانی معلومات منسلک کردیں، جانوروں اور پھلوں میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد تنزانیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ وہ پہلے ہی یہ بات کرچکے ہیں کہ ملک کے لیے ہر امداد ٹھیک نہیں، انہوں نے کہا کہ کٹس کی تحقیقات ہونی چاہیے، بعدازاں تنزانیہ کی حکومت نے ناقص ٹیسٹ نتائج کے بعد ملک کی قومی لیبارٹری کے سربراہ کو فارغ کردیا تھا۔