لاہور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سوا تین ارب روپے کے مالیاتی فراڈ کے الزام میں جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین، دو بیٹیوں، داماد اور فیملی کے دیگر افراد پر 2 مقدمات درج کرلیے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے اپنے داماد کی کاغذ بنانے والی بند فیکٹری فاروقی پلپ کمپنی کے اکاؤنٹ میں جی ڈی ڈبلیو کمپنی سے سوا تین ارب منتقل کیے، بند فیکٹری میں منتقل ہونے والی رقم بعد ازاں فیملی ممبرز کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی۔
بند فیکٹری میں پیسے لگا کر 3 ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جہانگیر ترین اور اہل خانہ پر اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدنے اور رقم بیرون ملک منتقل کرنے کا الزام ہے۔ جہانگیر ترین اور ان کے خاندان کے خلاف ایف آئی اے نے دو مقدمات درج کر لیے۔
ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کے دست راست سابق سیکریٹری زراعت رانا نسیم کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا۔ رانا نسیم بطور چیف فنانشل افسر جہانگیر ترین کی کمپنی میں کام کررہا ہے اور گنے کی خریداری میں غبن کرنے کا الزام ہے۔
دوسری جانب جہانگیر ترین نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کو تمام کاغذات مہیا کرچکا ہوں، جو رقم بیرون ملک منتقل کی گئی اس پر ٹیکس ادا کیا گیا ہے اور بینک کے ذریعے بھیجی گئی ہے، جو کاروبار کرتے ہیں اس کی مکمل منی ٹریل موجود ہے، میرے بچوں اور مجھ پر غلط ایف آئی آر درج کی گئی، مجھ پر الزامات بے بنیاد ہیں۔