گزشتہ دنوں بھارت کے مشہور شاعر، فلمی نغمہ نگار اور لکھاری جاوید اختر صاحب نے ایک ایسا بیان دیا کہ بھارت کی شدت پسند جماعتیں بوکھلا گئیں اور گزشتہ دو دنوں سے جاوید اختر کے گھر کے باہر اور دیگر مقامات پر جاوید اختر کے خلاف نعرے بازی اور احتجاج کرتی نظر آرہی ہے۔ جاوید اختر جو اپنی بات کھل کر کہنے کی وجہ سے ہمیشہ بھارتی میڈیا میں سرخیوں میں رہتے ہیں اس بار بھی انہوں ایسی کچھ بات کہی ہے کہ پوری مودی سرکار سراپا احتجاج نظر آتی ہے۔
جاوید اختر نے بھارتی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ طالبان اور بھارت کی شدت پسند جماعتیں آر ایس ایس، بجرنگ دل اور وی ایچ پی دونوں ایک ہی طرح کے ہیں۔ جاوید اختر نے کہا کہ طالبان اگر ظالم، خونی اور درندے ہیں تو آر ایس ایس، بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے چاہنے والے اور حمایتی بھی اسی طرح ظالم، خونی اور درندے ہیں۔ بس جاوید اختر کا یہ کہنا تھا اور تمام سرکاری مشینری متحرک ہوگئی۔ بھارت کے مختلف شہروں میں بی جے پی کے کارکنان جاوید اختر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب جاوید اختر اپنی بات سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جو میں نے کہا ہے میں اس بات پر قائم ہوں۔ بھارت ویسے تو سیکولر ملک بنتا ہے، بظاہر وہ آزادی رائے کی بات کرتا ہے اور جمہوریت کا چیمپئین بنتا ہے لیکن اندر سے وہ شدت پسندی کی عروج پر ہے۔ وہاں کی شدت پسند جماعتیں مودی حکومت کی قیادت میں جب چاہیں، جس کے خلاف چاہیں زہر اگلتے پھرتے ہیں اور انہیں دیش کا غدار گردانتے پھرتے ہیں۔ جاوید اختر کو جو جانتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ وہ ایک سیکولر آدمی ہیں اور وہ ہمیشہ بھارت ہی کی بات کرتے ہیں۔ اکثر وہ بھارت کے مسلمانوں کے خلاف بھی باتیں کرتے رہتے ہیں۔
مزے کی بات یہ ہے کہ جب جاوید اختر مسلمانوں کے کسی مذہبی عقائد کے خلاف بولتے ہیں تو یہ بھارت کی انتہا پسند جماعتیں جاوید اختر کی ہاں میں ہاں ملاتی ہیں اور انہیں سچا ہندوستانی گردانتی ہیں۔ یہ جماعتیں وہاں کے مسلمانوں کو طنز کرتے نہیں تھکتی کہ جاوید اختر جو کہہ رہا ہے وہی اسلام ہے اور تمہارا اسلام دقیانوسی ہے۔ اب جب جاوید اختر نے ان جماعتوں کو طالبان سے ملایا ہے تو ان کی چیخیں نکل رہی ہیں، ان کے نزدیک اب جاوید اختر ایک پاگل اور بیوقوف شخص ہے۔ جاوید اختر سے معافی کا مطالبہ بھارتی شدت پسند جماعتوں کی منافقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو کے مصداق یہ شدت پسند جماعتیں اپنی مطلب کی باتوں پر خود جاوید اختر کی تعریفیں کرتی ہیں، انہیں سیکولر انڈیا کا حقیقی نمائندہ اور مسلمانوں کو جاوید اختر کے نقشے قدم پر چلنے کا پاٹ پڑھاتی ہے۔
لیکن جب ان کی دم پر پاوُں پڑا تو ان کی چیخیں نکل گئی ہیں۔ انہیں اب وہی جاوید اختر برے لگنے لگے ہیں جو کبھی ان کے آئیڈیل ہوا کرتے تھے۔ جب بھارتی مسلمانوں نے بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگانے سے منع کردیا کیوں کہ اس کے پیچھلے سیاسی عزائم پوشیدہ تھے تب جاوید اختر نے برملا مسلمانوں کی مخالفت کی اور بھارت ماتا کی جے نعرے کا بھرپور پرچار کیا۔ تب یہی شدت پسند جماعتیں اور بی جے پی جاوید اختر کو اپنا امام تصور کر رہے تھے۔ ان کے لئے جاوید اختر مسلمانوں کا حقیقی لیڈر تھا کیوں کہ وہ ان کے مطلب کی بات کر رہے تھے لیکن اب جب کہ ان کے خلاف ہی جاوید صاحب نے محاز گرم کیے رکھا ہے تو معافی کے مطالبات زور و شور سے جاری ہیں۔ بھارتی شدت پسند پارٹیوں کا شروع سے ایک ہی طریقہ کار ہے کہ ان کے علاوہ جتنے بھی مذاہب کے ماننے والے بھارت میں رہتے ہیں وہ سب یا تو ان جیسے بن جائیں یا پھر بھارت چھوڑ کر چلے جائیں۔ اب شاید یہ مطالبہ جاوید اختر سے بھی ہو کہ پاکستان چلے جاوُ۔