ٹوکیو: جاپان سے تعلق رکھنے والے یوٹیوبر نے مشہوری کے لیے زہریلی جیلی فش پکاکر کھانے کی ویڈیو جاری کی ہے۔ اس ویڈیو پر عوام اور ماہرین نے شدید تنقید کی ہے۔
نیلی رنگت کی اس جیلی فش کو ایک تاریخی واقعے کی نسبت سے مین آف وار (جنگی سپاہی) یا پرتگالی سپاہی بھی کہا جاتا ہے۔ جاپان کے مشہور یوٹیوبر ہوموسیپی کے سبسکرائبر اس وقت دس لاکھ کے قریب تھے جو اس خوف ناک بلکہ احمقانہ حرکت کے بعد اب 15 لاکھ تک جاپہنچے ہیں۔
اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیلی فِش کو ایک برتن میں ڈال کر پکایا جارہا ہے۔ اسے دنیا کی زہریلی ترین سمندری مخلوق کہا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس پر پاؤں بھی پڑجائے تو کئی دنوں تک شدید جلن ہوتی رہتی ہے۔ اگرچہ اسے جیلی فِش قرار دیا جاتا ہے لیکن یہ حقیقی جیلی فِش نہیں بلکہ یہ ایک طرح کا ہائیڈروزوون جانور ہے۔ اس کے ڈنک میں زہر ہوتا ہے اور بسا اوقات جانور بلکہ انسان کے لیے بھی جان لیوا ہوسکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نیلے غبارے نما مخلوق کو پکایا جارہا ہے۔ ہوموسیپی نے اسے مکمل گھلنے تک ابالا اور پکایا۔ اس کے بعد مصالحے اور کچھ سبزیاں ملائیں۔ اسے کھایا اور اپنے مداحوں کو بتایا کہ اس کا ذائقہ اچھا ہے جس کے کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔
ڈاکٹروں اور سمندری ماہرین نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام ہرگز اس عمل کو نہ دہرائیں۔ اگرچہ ابالنے سے ان کے زہریلے پروٹین تعدیل ہوجاتے ہیں لیکن زہر کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔ وقت سے کم پکانے پر زہریلے پروٹین ختم نہیں ہوتے اور یوں کسی نہ کسی مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔
ٹوکیو میں جیلی فِش پالنے والے ایک ماہر نے کہا کہ اگر زہر ختم بھی ہوجائے تب بھی پکانے کے دوران زہریلا دھواں اور بخارات الرجی، دمے اور دیگر امراض کی وجہ بن سکتے ہیں۔
تاہم بعد میں ہوموسیپی نے وضاحت کی کہ اس نے جیلی فش پکانے کے دوران ماہرین سے رائے لی تھی اور ڈاکٹروں کی ایک مددگار ٹیم اس کے ساتھ تھی۔ اس نے اپنے مداحوں کو یہ تجربہ دہرانے سے بھی منع کیا ہے۔
خیال رہے کہ جب کسی ملک کی فوج حملے کے لیے پرتگال اتری تو ساحلوں پر نیلی جیلی فش سے کئی سپاہی زخمی ہوئے تھے۔ اسی مناسبت سے انہیں جنگی سپاہی یا پرتگالی سپاہی کہا جاتا ہے۔ اس وڈیو کو اب تک 35 لاکھ سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔