بیجنگ: غصے میں انسان اکثر اپنے پیروں پر کلہاڑی دے مارتا ہے، ایسا یہ معاملہ چین کے ایک آئی ٹی ایڈمنسٹریٹر کے ساتھ پیش آیا، جس نے طیش کے عالم میں اپنی کمپنی کا سارا ڈیٹا بیس ضائع کردیا جس کے بعد اسے سات برس کی سزا سنائی گئی۔
چین کی مشہور رئیل اسٹیٹ کمپنی لیانجا کے سابق ڈیٹا بیس ایڈمنسٹریٹر، ہین بِنگ نے یہ کام جون 2018 میں کیا تھا۔ کمپنی کے دو ڈیٹابیس اور دو ایپلی کیشن سرورز کے وہ واحد نگراں تھے اور انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔
انہیں ادارے کی جانب سے نوکری سے ہٹایا گیا تھا اور اسی کی پاداش میں ہین نے کمپنی کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنایا تھا۔
اس کام پر ناصرف کمپنی کے تمام کام ٹھپ ہوگئے بلکہ ہزاروں ملازمین تنخواہوں سے بھی محروم ہوگئے تھے۔ بعد میں لگ بھگ 30 ہزار ڈالر خرچ کرکے کمپنی کا ڈیٹا بیس بحال کیا گیا۔ اس طرح کمپنی کو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
ڈیٹا بیس تباہ کرنے پر پانچ افراد پر الزام عائد کیا گیا اور اس کے بعد ہین بِنگ کا نام اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے تفتیش کے دوران اپنے لیپ ٹاپ کا پاس ورڈ دینے سے انکار کردیا۔ تفتیش کاروں کے مطابق اگر وہ ڈیٹا کو نقصان پہنچانے میں ملوث ہیں تو ان کے کچھ آثار لیپ ٹاپ میں مل سکتے ہیں۔
آخرکار تحقیق کاروں نے الٹا عمل شروع کیا اور ڈیٹا بیس تک آنے والی ہدایات کا سراغ لگایا تو کمپنی کی اندرونی آئی پی اور میک بک کے ایڈریس سامنے آئے۔ اس کے بعد وائی رابطے کے لاگ دیکھے گئے اور عین ڈیٹا بیس کی تباہی کی اوقات لیپ ٹاپ کی سرگرمی کی عین مطابقت میں سامنے آئے۔ اس کے علاوہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی مدد لی گئی۔
معلوم ہوا کہ تحقیقی عملے نے “shred” اور “rm” کی کمانڈز تلاش کی جو بڑے ڈیٹا بیس کو تباہ کرنے کے لیے دی جاسکتی ہیں۔ اس کے بعد ہین بِنگ کو گرفتار کیا گیا اور اب انہیں سات برس کی سزا دی گئی ہے۔