تحریر: پلوشہ امتیاز
اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ سے داغے جانے والے راکٹوں کا بہانہ بنا کر مظلوم فلسطینیوں کو آگ اور خون میں نہلانا شروع کردیا ہے۔ بظاہر اسرائیل اور حماس کی لڑائی نظر آنے والے اس قصے کی اصل کہانی کیا ہے، یہ مشہور مصنف رابرٹ فسک نے اپنی ایک حالیہ تحریر میں بیان کی ہے۔
اگرچہ اسرائیل ابھی اسے دنیا سے پوشیدہ رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور بالخصوص فلسطین اور اسرائیل کی تاریخ اور سیاست کے ماہرین نے اسرائیل کے اس خوفناک منصوبے سے پردہ اٹھادیا ہے جس کے مطابق یہ یہودی ملک فلسطین کو چاروں طرف سے گھیر کر باقی عرب ممالک اور دنیا سے اس کا رابطہ ہمیشہ کیلئے کاٹنے کی تیاری کرچکا ہے اور اس کے نتیجے میں ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا باب ہمیشہ کیلئے بند ہوجائے گا۔ فلسطینیوں کی زمین پر قبضے کی اسرائیلی کارروائی 65 سال سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ کبھی آپ نے سوچا کہ اسرائیلی ظلم کا نشانہ بننے والے چھوٹے سے علاقے غزہ میں 15 لاکھ فلسطینی کیسے جمع ہوگئے؟
دراصل یہ فلسطینی کبھی اس جگہ آباد تھے جہاں آج اسرائیل ہے۔ یہ اس جگہ آباد تھے جہاں سے آج اسرائیل ان پر میزائل برسارہا ہے۔ 1948ءمیں فلسطینی عرب حج (HUJ) نامی جگہ پر آباد تھے جہاں اسرائیلی فوجوں نے قبضہ کرکے انہیں مغرب میں واقع غزہ کے علاقہ کی طرف دھکیل دیا اور مقبوضہ جگہ کو نیا نام سیدیرت (Sederot) دے دیا۔ وہ دن اور آج کا دن، فلسطینیوں کے آباﺅ اجداد کی زمین اسرائیلیوں کے قبضے میں ہے اور وہ غزہ میں پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ خود اسرائیل کے پہلے وزیراعظم ڈیوڈن بن گورین نے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرکے غزہ میں دھکیل دیے جانے کو غیر منصفانہ عمل قرار دیا تھا۔ لیکن اسرائیل نے اس ظلم کو کافی نہیں سمجھا اور مسلسل اس کوشش میں رہا کہ سارے فلسطین پر قبضہ کیا جائے اور اب بالآخراس نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ فلسطین کی مشرقی سرحد پر واقع علاقوں پر قبضہ کرلیا جائے۔ یہ علاقے دریائے اردن کے کنارے پر واقع ہیں۔ اس قبضہ کے بعد فلسطین کا رابطہ مصر، اردن، لبنان اور شام سے کٹ جائے گا اور یہ چاروں طرف سے اسرائیلی قبضے میں آجائے گا۔
اسرائیل شدت پسند گروپ آئسس (ISIS) کی اردن کی طرف سے پیش قدمی کو روکنے کے بہانے اپنی افواج مغربی کنارے کی طرف بڑھانے کا منصوبہ بناچکا ہے، جبکہ اس کا اصل مقصد فلسطین پر قبضہ کرنا ہے۔ ہر طرف سے اسرائیلی ریاست میں گھر جانے کے بعد فلسطین کی کوئی سرحد باقی رہے گی اور نہ کوئی کود مختاری اور اس وقت اسرائیل فلسطین کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی اس ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنا رہا ہے۔