گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ: 200 کارکن گرفتار، 24 جہاز غزہ پہنچنے کیلئے کوشاں

تل ابیب/غزہ: غزہ کے لیے امداد لے جانے والے عالمی قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج نے حملہ کرکے کئی کشتیوں کو روک لیا اور سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
عرب میڈیا کے مطابق صمود فلوٹیلا میں 40 سے زائد کشتیوں پر قریباً 500 انسانی حقوق کے کارکنان، پارلیمنٹیرینز، وکلا اور صحافی سوار تھے، جو غزہ کے عوام تک ادویہ اور خوراک پہنچانے کے مشن پر روانہ ہوئے تھے۔ فلوٹیلا اس وقت جنگ زدہ علاقے سے قریباً 90 میل دور تھا جب اسرائیلی بحریہ نے اس کا گھیراؤ کیا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کہا کہ صمود فلوٹیلا کے جہازوں کو بحفاظت روک دیا گیا ہے اور گرفتار کارکنان کو اسرائیلی بندرگاہ اشدود منتقل کیا جارہا ہے۔ وزارت نے ایک ویڈیو بھی جاری کی، جس میں گریٹا تھنبرگ کو لے جاتے دکھایا گیا ہے۔
دوسری جانب صمود فلوٹیلا انتظامیہ نے تصدیق کی کہ صیہونی فوجی کشتیوں پر سوار ہوگئے اور جہازوں پر نصب کیمروں کو بھی بند کردیا۔ فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی رکن یاسمین آقار نے کہا کہ اسرائیلی بحری جہازوں نے ہماری کشتی الما کو گھیر لیا ہے، ہم روک لیے جانے کے لیے تیار ہیں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کی ویڈیو میں ایک نیول افسر فلوٹیلا کو راستہ بدل کر اشدود کی بندرگاہ جانے کا کہہ رہا ہے، تاکہ امداد کی سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد اسے غزہ بھیجا جاسکے۔ تاہم فلوٹیلا کے منتظمین نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق انسانی ہمدردی کی امداد کو روکنا غیر قانونی ہے۔
فلوٹیلا کے ایک مسافر خوسے لوئس یبوت نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’ہمارے اردگرد قریباً دو درجن اسرائیلی جہاز ہیں، وہ ہمیں گرفتار کرنے آرہے ہیں۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کے قافلے میں شامل کشتی Mikeno پر سوار عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ ان کی کشتی غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوچکی ہے۔
اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کارکنوں کے خلاف تشدد استعمال نہیں کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ کشتیوں پر موجود غیر ملکی شہریوں کو ممکنہ طور پر اسرائیل منتقل کرنے کے بعد ملک بدر کردیا جائے گا۔
اٹلی کی سب سے بڑی یونین نے بھی فلوٹیلا پر اسرائیلی کارروائی کے خلاف عام ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر خوراک، ادویہ اور ضروری سامان کو غزہ میں داخلے سے روک رہا ہے، جس سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کے ترجمان سیف ابو کشیک نے انسٹاگرام پر ایک مشن اپ ڈیٹ جاری کی ہے، جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ اسرائیلی افواج نے سمندر میں 13 کشتیوں کو روک لیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتاریوں کے باوجود گروپ کا مشن جاری ہے اور جہاز اب بھی بحیرۂ روم کے راستے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے رواں دواں ہیں۔
ابو کشیک کے مطابق فلوٹیلا کے قریباً 24 جہاز ہیں جو اب بھی قابض افواج کے فوجی جہازوں سے بچتے ہوئے غزہ کے ساحل تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔
فلوٹیلا میں شامل امریکی کارکن لیلیٰ ہیگزی کا پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغام سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا: اگر آپ میری ویڈیو دیکھ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ مجھے اسرائیلی فوج نے اغوا کرلیا ہے۔ یہ اقدام غیر قانونی ہے۔ میں عالمی برادری اور امریکی حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ فلسطینی عوام کی نسل کشی میں اسرائیل کی حمایت بند کی جائے اور تمام کارکنوں کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے۔
یاد رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کئی یورپی اور عرب ممالک کے کارکنوں کی مشترکہ کاوش ہے، جو اسرائیل کی غزہ پر عائد سخت ناکہ بندی توڑنے کے لیے عالمی سطح پر سرگرم ہے۔ اسرائیل متعدد بار وارننگ دے چکا تھا کہ وہ فلوٹیلا کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔

 

200 Workers ArrestGlobal Freedom FlotillaIsraeli Attack