غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ 7 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور غزہ جنگ بندی کے حوالے سے جلد معاہدہ طے پانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات کے لیے قاہرہ میں امریکا اور مصر کی سربراہی میں بات چیت جاری ہے جب کہ اسرائیلی حکام اور حماس کی قیادت بھی مذاکرات کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں موجود ہیں۔
اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ قاہرہ میں غزہ جنگ بندی پر معاہدہ ہونے کا امکان ہے، تاہم غزہ جنگ بندی معاہدے کے کئی مراحل ہوں گے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ پر مزید حملے نہیں کرے گی اور حماس اسرائیلی مغویوں کو مرحلہ وار رہا کرے گا۔
اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر رضامند ہوگیا ہے اور اسرائیل شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی نہیں روکے گا۔
میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ اسرائیل غزہ کے مصر سرحد سے متصل رفح علاقے پر حملہ نہیں کرے گا۔
مصری میڈیا کے مطابق اگر حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پاجاتا ہے تو حزب اللہ جنوبی لبنان سے فائرنگ بند کردے گی۔
سینئر سعودی اہلکار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ حماس جنگ کے خاتمے اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء کی امریکی ضمانتوں سے مطمئن ہے، ایسا لگتا ہے کہ حماس آج اسرائیلی تجاویز کے جواب میں ایک نظرثانی شدہ فارمولا پیش کرے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل معاہدے کی منظوری صرف اسی صورت میں دے گا جب وہ ان ترامیم سے اتفاق کرتا ہے جن کا حماس نے مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو بارہا یہ بات کہہ چکے ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے رفح آپریشن ضرور ہوگا اور ہم حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے قطری حکام کو واضح پیغام پہنچادیا ہے کہ اسرائیل نے معاہدے کے لیے اپنی تجاویز پیش کردی ہیں، اگر حماس والے معاہدہ نہیں کرتے تو انہیں ملک بدر کردیا جائے۔