اسراٸیل نے فلسطین پر حملہ کر دیا، متعدد افراد زخمی ، گھر ملبے کا ڈھیر بن گۓ۔ دنیا بھر میں فلسطین کے حق اور اسراٸیل کے خلاف مظاہرے۔ آج کل یہ خبر ہر چینل، اخبار اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی نظر آ رہی ہے۔ اس کی وجوہات کیا ہیں؟ کیوں ہر بار مسلمان ہی ظلم و بربریت کا شکار ہوتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس میں سوچ کا ایک منظر فلم کی طرح آنکھوں کے سامنے چلنا شروع ہو جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسلام امن پسند مذہب ہے جس میں کسی قسم کے شک کی گنجاٸش نہیں لیکن ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھانے کو بھی اسلام ناپسند فرماتا ہے اس طرح ظلم کو تقویت ملتی ہے اور مظلوم انصاف سے محروم ہو جاتا ہے، کیونکہ اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے کہ کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر کوٸی فوقیت حاصل نہیں۔
اگر بات کی جاۓ فلسطین کی تو فلسطین انبیاء کی سر زمین ہے۔ اس سرزمین سے تمام ہی امتوں کو محبت ہے ہر کوٸی اسے حاصل کرنے کے لۓ کوشاں ہے۔ مسلمانوں کے لۓ یہ سر زمین اس لۓ مقدس ہے کیونکہ یہاں قبلة الاول موجود ہے جہاں پر آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انبیا۶ کی امامت کی اور یہیں سے سفر معراج کا آغاز ہوا۔ لیکن اگر تاریخ اٹھا کر دیکھا جاۓ تو صلاح الدین ایوبی نے جس ہمت و استقامت سے اس سر زمین کو فتح کیا اور وہاں اسلام کا جھنڈا لہرایا وہ جذبہ کہیں گم سا ہو گیا ہے۔ مسلمانوں کے تاریخی مقامات اور ریاستوں پر قبضہ کرنا غیر مسلموں کا مشغلہ بن گیا ہے۔
وہ مسلمانوں کو ان کے فتح کۓ گۓ علاقوں سے محروم کر کے ان پر قابض ہونے کے لۓ کوشاں ہیں۔ اس کی وجہ مسلمانوں کی آرام طلبی اور خاموشی ہے۔ حکمرانوں کی امن پسندی کی خواہش ہر خطے سے مسلمانوں کو محروم کرتی چلی جا رہی ہے۔ اگر تمام معاملات امن کے ذریعے حل ہونے ہوتے تو جہاد کو فرض قرار نہ دیا جاتا۔ جس طرح سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک کی طرف سے معاملات کو ڈیل کیا جا رہا ہے وہ قابل افسوس ہے۔ صرف فلسطین ہی نہیں کشمیر کے معاملے پر بھی ایسی ہی خاموشی دشمنوں کو مظالم ڈھانے کی شیہہ دے رہی ہے ۔ التماس ہے کہ اس خاموشی کو توڑیں، اس نیند سے باہر آٸیں اور اصل مقصد کے لۓ اپنا کردار ادا کریں۔