پاکستانی جوہری پروگرام میں مددگار کمپنیوں پر اسرائیلی حملوں کا انکشاف

تل ابيب: ایک غیر ملکی اخبارکی رپورٹ میں یہ ہوش رُبا انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان کوایٹم بم بنانے میں مدد فراہم کرنے والی کمپنیوں پربم حملوں میں ممکنہ طورپراسرائیل کا ہاتھ تھا۔
سوئس اخبارکی رپورٹ کے مطابق 1980 کے عشرے میں پاکستان کوایٹم بم بنانے میں مدد فراہم کرنے والی سوئٹزر لینڈ اورجرمنی کی کمپنیوں پربم حملے ممکنہ طوپراسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے کئے۔
اسرائیل کی جرمن اورسوئس کمپنیوں کو ممکنہ دھمکیوں اورحملوں کا مقصد ان کمپنیوں کوپاکستان کے جوہری پروگرام کے لیے فراہم کی جانے والی مدد اورتعاون کوروکنا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 1980 کے عشرے کے دوران ہی پاکستان نے ایران سے سویلین جوہری معاہدہ کیا۔ امریکا کوجوہری معاہدے پرتحفظات تھے کیونکہ امریکا ایران کواپنا دشمن تصورکرتا تھا۔
امریکا کے اُس وقت کے صدرجمی کارٹرنے پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پرحملہ کرنے کے بجائے پاکستان سے تعاون کرنے والی جرمن اورسوئس کمپنیوں کوسبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے2021 میں جاری سرکاری دستاویزات میں پاکستان کوایٹمی پروگرام کے لیے پرزے فراہم کرنے والی ایک درجن جرمن اورسوئس کمپنیوں کے نام دیے گئے تھے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں پیشرفت کے دوران3 کمپنیوں پربم حملے کیے گئے جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم املاک کونقصان پہنچا۔ حملوں کے بعد کمپنیوں کونامعلوم کالرکی جانب سے فون کرکے دھمکیاں بھی دی گئیں۔
حملے کا نشانہ بننے والی ایک کمپنی کے مالک نے سوئٹزرلینڈ کی وفاقی تحقیقاتی پولیس کوبتایا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ان سے اوران کے ہیڈ سیلزمین سے پرائیوٹ نمبروں کے ذریعے متعدد باررابطہ کیا۔جرمنی میں اسرائیلی سفارتخانے کے ایک اہلکارنے بھی انہیں پاکستان کے جوہری پروگرام میں تعاون ختم کرنے کے لئے دھمکیاں دیں۔
ایک غیرمعروف گروپ نے جرمن اورسوئس کمپنیوں پرحملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن حملوں کے بعد اس گروپ کا کوئی سراغ نہیں ملا اورنہ ہی دوبارہ نام سنائی دیا۔

Israel attackMossadPakistani friend companies