دبئی: متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین ایک امن معاہدہ ہوا ہے، جس کے تحت دونوں فریقین کے درمیان نا صرف سفارتی تعلقات قائم ہوجائیں گے بلکہ اسرائیل نے جواب میں کہا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے بہت بڑے رقبے پر اسرائیل کے توسیعی عمل کو بھی روک دے گا۔
یہ اعلان خود امریکی صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کیا ہے اور اس موقع پر صدر ٹرمپ، اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زاید نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ’ اس تاریخی معاہدے سے مشرقِ وسطیٰ میں امن عمل میں پیش رفت ہوگی۔‘
معاہدے کےبعد متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات بھی قائم ہوجائیں گے۔ اس امن معاہدے میں امریکی صدر نے بطورِ خاص اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے مغربی کنارے کے بڑے مقامات کو اسرائیل میں شامل کرنے کے توسیعی منصوبے پر عمل درآمد روک دیا ہے۔ اس اقدام کا وعدہ بنجمن نیتن یاہو نے الیکشن مہم کے دوران کیا تھا۔
اس معاہدے کی تفصیلات فون کال پر طے ہوئیں اور ٹیلی کانفرنس کے دوران ہی معاہدے کی منظوری دی گئی ۔ جمعرات کو منعقدہ ٹیلی کانفرنس میں ٹرمپ ، شیخ محمد بن زاید اور بنجمن نیتن یاہو نے شرکت کی۔
بعض افسران نےمعاہدے کو ’معاہدہِ ابراہم‘ (ابراہم اکارڈ) کا نام دیا گیا ہے جو شروع سے ہی صدرٹرمپ کے سفارتی اہداف میں شامل رہا ہے۔ تاہم اس معاہدے پر پہنچنے سے قبل فریقین کےدرمیان طویل مذاکرات اور گفت وشنید جاری تھی۔