اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف سائفر کیس کا ٹرائل ہائی کورٹ نے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس میاں گل حسن نے سوال کیا کہ آپ کا نکتہ کیا ہے؟ اس پر وکیل عثمان گل نے کہا کہ نکتہ یہ ہے کہ فرد جرم سے پہلے قانونی طریقہ کار مکمل نہیں کیا گیا، جج نے جس نوٹیفکیشن کا حوالہ دیا وہ یکم دسمبر کا ہے اور سائفر ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر چل رہا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ اب تک کتنے گواہان کے بیانات مکمل ہوچکے؟ وکیل نے بتایا کہ کُل 27 گواہان میں سے 25 کے بیانات اور تین کی جرح مکمل ہوئی ہے۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے سائفر ٹرائل پر حکم امتناع کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے نوٹس ہوں گے۔
عدالت نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے خلاف درخواست پر وفاق کو نوٹس جاری کردیا اور عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر سائفر ٹرائل سے متعلق تمام ضروری دستاویزات جمع کرائیں۔
دوران سماعت عدالت نے ان کیمرا ٹرائل پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ اوپن ٹرائل کا مطلب اوپن ہوتا ہے، اس میں میڈیا اور پبلک کو آنے کی اجازت ہوتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ جو ان کیمرا ٹرائل ہے اس سے متعلق عدالت واضح احکامات دے چکی ہے کہ جیل ٹرائل کا مطلب ان کیمرا نہیں ہوتا، بلکہ وہ اوپن ٹرائل بھی ہوسکتا ہے، صرف فیملی اور چند لوگوں کے ساتھ اسے اوپن ٹرائل نہیں کہا جاسکتا۔
عدالت نے سائفر ٹرائل پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے اسے 11 جنوری تک روک دیا۔
عدالت نے کہا کہ اس کیس میں گواہان کے بیانات قلم بند ہوئے تھے، اس پر قانون سوالات ہیں، جس کا عدالت 11 جنوری کو جائزہ لے گی۔