اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ بھارت کو کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی دوبارہ پیش کش کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل اورنگزیب نے بھارتی دہشت گرد کے لئے سرکاری وکیل مقرر کرنے کی درخواست پرسماعت کی۔
کلبھوشن کیس میں بھارتی ہچکچاہٹ اور شرمندگی کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے بھارتی کو دوبارہ پیش کش کرنے کا حکم دے دیا۔
اس ضمن میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت تیار ہے، دفتر خارجہ کے ذریعے دوبارہ بھارت سے رابطہ کریں گے۔
سماعت سے قبل ہائی کورٹ کے اطراف اضافی سیکیورٹی تعینات کی گئی تھی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادو کے لئے سرکاری وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ بھارتی ہچکچاہٹ کے بعد وزارت قانون نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کی ہے، درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکریٹری دفاع اور جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ جی ایچ کیو کو فریق بنایا گیا ہے۔
پاکستان کلبھوشن معاملے پر عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل کے لیے پُرعزم ہے، دفتر خارجہ
حکومت نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ بھارتی جاسوس نے سزا کے خلاف درخواست دائر کرنے سے انکار کیا ہے، وہ بھارت کی معاونت کے بغیر پاکستان میں وکیل مقرر نہیں کرسکتا، جب کہ بھارت بھی آرڈینینس کے تحت سہولت حاصل کرنے سے گریزاں ہے۔
استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے احکامات جاری کرے، تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کو دو بار کونسلر رسائی دی گئی تھی، مگر بھارت کونسلر کلبھوشن کی بار سنے بغیر ہی چلے گئے تھے۔
خیال رہے فوجی عدالت نے کلبھوشن کوجاسوسی کے الزام میں سزائےموت سنائی تھی، 17 جولائی 2019 کو عالمی عدالت انصاف نے فیصلے پر نظرثانی اور کلبھوشن یادیو کو قونصلررسائی کا حکم دیا تھا۔