اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے نواز شریف اور مریم نواز کی اپیلوں سے متعلق سابق جج کے انکشافات پر سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم اور دیگر کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی نیب ریفرنسز فیصلوں پر نظرثانی اپیلوں سے متعلق انکشافات کا نوٹس لے لیا۔
عدالتی ذرائع کے مطابق معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا نام آنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی انصار عباسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا۔ اس کے علاوہ سابق جج رانا شمیم کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کو کمرہ عدالت طلب کرلیا، انہوں نے صدر اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن ثاقب شیر سے استفسار کیا کہ اس عدالت نے ہمیشہ اظہار رائے کی قدر کی ہے اور اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے، مجھے اس عدالت کے ہر جج ہر فخر ہے، اگر اس عدالت کے غیر جانبدارانہ فیصلوں پر اسی طرح انگلی اٹھائی گئی یہ اچھا نہیں، یہ عدالت آپ سب سے توقع رکھتی ہے کہ لوگوں کا اعتماد اداروں پر بحال ہو، زیر سماعت کیسز پر اس قسم کی کوئی خبر نہیں ہونی چاہیے۔ اس عدالت کی آزادی کو کوئی مشکوک بنائے گا تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
عدالت نے تمام فریقین کو منگل کی صبح 10 بجے طلب کرلیا۔ ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
پیر کو ایک مقامی انگریزی آخبار میں خبر شائع ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا ایم شمیم نے 10 نومبر 2021 کو اوتھ کمشنر کے روبرو اپنے حلفیہ بیان میں کہا کہ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے، جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو وہ (ثاقب نثار) پُرسکون ہوگئے اور ایک اور چائے کا کپ طلب کیا۔