ہائی کورٹ پر حملہ، تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

اسلام آباد: عدالت عالیہ پر وکلا کی جانب سے کیے گئے حملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ہائی کورٹ حملے کے بعد وکلا کی پکڑ دھکڑ اور انہیں ہراساں کرنے سے متعلق کیس پر سماعت کی، اسلام آباد پولیس نے ہائی کورٹ واقعے پر جے آئی ٹی بنانے کی تجویز دی، جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں اور نہ ہی ہائی کورٹ پر حملے کے واقعے کو کسی صورت نظرانداز کیا جائے گا، آپ سب کو پتا ہے وہ کون لوگ تھے جنہوں نے یہاں حملہ کیا، جو یہاں آئے تھے وہ سب وکیل تھے، باہر سے کوئی نہیں تھا آدھے سے زائد کو میں جانتا ہوں، جو مارچ لے کر آئے، وکلا کو مشتعل کیا اور جنہوں نے حملہ کیا سب اس میں شامل ہیں، میں نے خط لکھا ہے اب ریگولیٹر کی جانب دیکھ رہے ہیں وہ کیا کرتے ہیں۔ ہم پر وکلا بحالی تحریک کے 90 شہدا کا قرض ہے، پولیس کے سینئر افسر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، جو ملوث وکلا بالکل واضح ہیں ان کو پولیس پکڑے اور قانون کے مطابق کارروائی کرے، اس معاملے پر جو مشتبہ تھے، ان سے متعلق جے آئی ٹی بار سے پوچھ لے، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور ہائی کورٹ کے صدور ملوث وکلا کی نشان دہی کریں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ احتجاج کی ضرورت ہی نہیں تھی، جب سے چیف جسٹس بنا تب سے کچہری کے لیے کام کررہا ہوں، موجودہ حکومت نے ضلعی عدلیہ کی منتقلی کے لیے تیز تر انداز میں کام کیا ہے، اس حکومت نے پی ایس ڈی پی سے کچہری منتقلی فنڈز کی منظوری دی، وزیراعظم نے کہا، ڈسٹرکٹ کورٹس کی منتقلی میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے، اس سلسلے میں کنسلٹنٹ بھی ہائر کیا جاچکا ہے، موجودہ حکومت خاص طور پر وزیراعظم اور وفاقی کابینہ تعریف کے قابل ہیں۔ ہائی کورٹ نے چیف کمشنر کو حکم دیا کہ وہ بار کو تحریری آگاہ کریں ڈسٹرکٹ کورٹس منتقلی کا کام کہاں تک پہنچا۔
چند روز قبل اسلام آباد میں وکلا کے چیمبرز گرائے جانے کے خلاف مشتعل وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے ہائی کورٹ پر دھاوا بول دیا تھا، اس دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ بھی اپنے چیمبر میں محصور ہوکر رہ گئے تھے۔

islamabad High courtJITlawyers attack