اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو دارالحکومت میں کھلی چھوٹ دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے تھے اور مظاہرین کے ریڈزون میں داخل ہونے کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے غیر ملکی سفیروں کو بریفنگ میں بتایا کہ اسلام آباد ریڈ زون کی سیکیورٹی ہماری ترجیح رہی ہے، ریڈ زون کی سیکیورٹی سے متعلق خصوصی قوانین نافذ کیے گئے، اسلام آباد میں کسی بھی احتجاج کے لیے مقامات کا تعین کیا گیا ہے، قانون کے مطابق ریڈ زون میں کوئی احتجاج نہیں کیا جاسکتا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مظاہرین کو دارالحکومت میں کھلی چھوٹ دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے تھے، مظاہرین کے ریڈزون میں داخل ہونے کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا، سیکیورٹی فورسز کے پاس آتشیں اسلحہ نہیں تھا، صرف آنسوگیس، واٹرکینن اور لاٹھیاں تھیں جب کہ سفارتی مشنز اور اہم عمارتوں کے تحفظ کے لیے آرٹیکل 245 کے تحت فوج تعینات کی۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بہت ابہام پھیل گیا ہے، اس لیے حکومت کو وضاحت کرنا پڑرہی ہے، سوشل میڈیا ایک لعنت ہے اور اپوزیشن فیک نیوز پھیلانے میں ماہر ہے۔
اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر کو غیر ملکی وفد پاکستان کے دورے پر تھا، ایک جماعت نے حیران کن طور پر 24 نومبر کے اہم موقع پر احتجاج کا اعلان کیا، ماضی میں اس جماعت نے انتخابات میں دھاندلی کے الزام پر احتجاج کیا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماضی میں اس جماعت کی جانب سے الیکشن میں 35 پنکچرز کا بیانیہ بنایا گیا، جوڈیشل انکوائری میں ثابت ہوا کہ کوئی انتخابی دھاندلی نہیں ہوئی تھی، تحریک انصاف کی تاریخ ہے ان کا احتجاج یا ریلی پُرامن نہیں ہوتی۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ اسٹیٹ گیسٹ کی آمد پر ہی احتجاج کی کال کیوں دی گئی؟ اہم موقع پر احتجاج کی کال سے اس جماعت کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق پی ٹی آئی کو سنگجانی پر احتجاج کا کہا، سیاسی جماعت نے ریڈ زون میں ہی احتجاج کرنے پر بے جا اصرار کیا، تمام تر کوششوں کے باوجود سیاسی جماعت ضد پر اڑی رہی۔