امریکی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد ایران کا اسرائیل پر شدید حملہ، 24 اسرائیلی ہلاک

تہران/ تل ابیب: امریکا کے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد ایران نے اسرائیل پر درجنوں بیلسٹک میزائل داغ دیے جن میں خیبر بھی شامل ہے۔ اسرائیلی پاور پلانٹ تباہ ہوگیا۔

امریکا نے اپنے جدید ترین B-2 بمبار طیاروں کے ساتھ ایران کی تین جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا ہے اور امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے حملے میں فردو کے ایٹمی پلانٹ کو مکمل تباہ کردیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی طیاروں نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دیا ہے، امریکی طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع ایرانی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ میں حملے کے حوالے سے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے تین جوہری سائٹس پر کامیاب حملہ مکمل کر لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی فضائیہ نے ایران کے تین اہم جوہری مراکز پر کامیاب حملہ کیا، جس میں فردو، نطنز اور اصفہان کے جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا گیا, حملے میں فردو ایٹمی پلانٹ مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
حملے کے دوران تمام طیارے ایران کی فضائی حدود سے باہر پہنچ چکے ہیں اور ان کی واپسی کا سفر کامیابی سے جاری ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ فردو جوہری مرکز پر بموں کا مکمل پے لوڈ گرایا گیا، جس سے اس اہم جوہری سائٹ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
امریکی صدر نے اس کارروائی کو دنیا کی سب سے پیشہ ورانہ اور کامیاب فضائی کارروائی قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ دنیا کے کسی بھی دوسرے فوجی ادارے کے پاس اس نوعیت کا آپریشن کرنے کی صلاحیت نہیں۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ ایک شاندار کامیابی ہے اور اس کا سہرا ہمارے بہادر امریکی فوجیوں کے سر ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم امن کی طرف قدم بڑھائیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران باز نہ آیا تو دوبارہ حملے کریں۔
دوسری جانب ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی حکام نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں ہر ایک امریکی شہری اور فوجی ہمارا ہدف ہیں، امریکی حملے پر ایران بھرپور جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے حملے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا، جبکہ مبینہ طور پر اس حملے میں بی-2 بمبار طیارے استعمال کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ روز ہی مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی اڈے پر پہنچا دیے گئے تھے۔
ایران نے امریکی حملوں کے نتیجے میں فردو، نطنز اور اصفہان میں جوہری سائٹس پر ہونے والی بمباری کی پہلی بار سرکاری طور پر تصدیق کی ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق صوبہ قُم کے کرائسس مینجمنٹ کے ترجمان مرتضیٰ حیدری نے بتایا کہ فردو جوہری مرکز کے ایک حصے پر فضائی حملہ ہوا ہے۔
اس سے قبل ایران کے سرکاری ٹی وی پر ایران کے نائب سیاسی ڈائریکٹر حسن آبادی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان تینوں جوہری سائٹس کو حملے سے پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ کی باتیں سچ ہیں لیکن ایران نے کوئی بڑا نقصان نہیں اٹھایا کیونکہ جوہری مواد پہلے ہی نکال لیا گیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ کونشانہ بنایا ہے، تاہم اسرائیلی حملے کے نتیجے میں کسی خطرناک مواد کا کوئی اخراج نہیں ہورہا۔
اصفہان کے نائب گورنر نے صوبے پر اسرائیلی حملوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کی ہیں۔ صوبائی اہلکار کا کہنا ہے کہ اصفہان پر اسرائیلی حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایران کی وزارتِ خارجہ نے امریکی فضائی حملوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ان جارحانہ کارروائیوں کے خلاف پوری قوت سے مزاحمت کرے گا۔
نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے بین الاقوامی قوانین کی سنگین اور بے مثال خلاف ورزی کی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا: "دنیا یہ نہ بھولے کہ سفارتی عمل کے دوران سب سے بڑی خیانت امریکا نے کی، جس نے اسرائیل کی جارحیت کی حمایت کرکے ایران کے خلاف خطرناک جنگ کا آغاز کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ: "یہ واضح ہو چکا ہے کہ امریکا کسی ضابطے، اخلاقیات یا عالمی اصولوں کا پابند نہیں۔ وہ ایک نسل کش اور قابض ریاست کے مقاصد کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔”
ایرانی وزارت خارجہ نے زور دے کر کہا کہ: "اسلامی جمہوریہ ایران اپنے قومی مفادات اور سلامتی کے دفاع کے لیے پورے عزم اور طاقت کے ساتھ امریکی حملوں اور اس مجرمانہ ریاست کے خلاف مزاحمت کا حق رکھتا ہے۔”
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے حالیہ فضائی حملوں پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کاروائی بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے اور اس کے "ہمیشہ یاد رکھے جانے والے نتائج” ہوں گے۔
عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا: "امریکہ، جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، نے ایران کی پرامن نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ کر کے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور NPT کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ آج صبح کے واقعات ناقابلِ برداشت، غیر قانونی اور مجرمانہ فعل ہیں، اور دنیا بھر کے تمام اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو اس خطرناک حرکت پر شدید تشویش ہونی چاہیے۔
وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ: "ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتا ہے۔”
یہ عراقچی کا امریکی حملوں کے بعد پہلا عوامی بیان ہے، جو عالمی سطح پر امریکہ کے اقدامات پر ردِعمل کے طور پر سامنے آیا ہے۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے باوجود تابکاری کی سطح معمول کے مطابق ہے اور کسی اضافے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
ایجنسی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ایران سے باہر کسی قسم کی تابکاری کے اخراج کی نشاندہی نہیں ہوئی۔
IAEA کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے صورتحال کی مزید تفصیلات سامنے آئیں گی، ایران کی جوہری تنصیبات سے متعلق مکمل تجزیے فراہم کیے جائیں گے۔
ادھر ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے نائب سربراہ رضا کاردان نے بھی تصدیق کی کہ ان حملوں کے باوجود تابکاری یا جوہری آلودگی ریکارڈ نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کی حفاظت کے لیے پہلے ہی تمام حفاظتی اقدامات نافذ کیے جا چکے تھے، اس لیے عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
دوسری جانب کویت نے بھی اعلان کیا ہے کہ ایران پر حملوں کے بعد خلیجی ریاست میں تابکاری کی سطح میں کسی تبدیلی کی نشاندہی نہیں ہوئی۔ نیشنل گارڈ کے مطابق فضائی اور بحری حدود میں تابکاری کی سطح کا معائنہ کیا گیا، جو مکمل طور پر معمول کے مطابق رہی۔
ایران نے اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد اسرائیل پر جوابی میزائل برسادیے، جس کے نتیجے میں تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس دھماکوں سے گونج اٹھے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں اب تک 86 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایرانی حکام کے مطابق حملوں میں اسرائیلی فوج کی 14 تنصیبات کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں سپورٹ بیسز، کمانڈ اور کنٹرول سینٹرز اور بائیولاجیکل ریسرچ سینٹرز شامل ہیں۔
لانگ رینج میزائل سے ہونے والے حملوں کے بعد ایران نے دنیا کو ایک بار پھر فرنٹ پر کھڑے رہنے کا پیغام دیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق ایران نے امریکی کارروائی کے ردِ عمل میں تل ابیب اور بیت المقدس پر میزائل داغے، جن کی آوازیں شہر بھر میں سنائی دیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے 2 ایرانی ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے، جنہیں اردن کی سرحد کے قریب روکا گیا۔
پاسداران انقلاب کے بریگیڈیئر جنرل علی محمد نے دعویٰ کیا کہ ایران پر حملہ کرنے والے طیارے اس وقت کہاں ہیں پتا لگا لیا ہے اور انہیں کسی بھی وقت نشانہ بناسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی مزید خطرناک میزائل استعمال ہونا باقی ہیں، ہمارا آج کا حملہ سب سے کامیاب رہا، جس میں 14 فوجی اہداف نشانہ بنے۔
بریگیڈیئر جرنل علی محمد نے کہا کہ حیفہ میں سیل ٹاور نشانہ بنا اس کے علاوہ اسرائیلی فوج سے منسلک اے آئی کمپنیز اور لیبارٹریز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حیفہ کے رفال سینٹر کو بھی نشانہ بنایا ہے. میزائلوں کو ان کے ہدف اور گزرگاہوں کی رہنمائی کے اعتبار سے چنا جارہا ہے۔
اسرائیلی ایئرپورٹس اتھارٹی نے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیشِ نظر فضائی حدود کو تاحکم ثانی بند کر دیا ہے، تاہم اردن اور مصر سے ملحقہ زمینی راستے کھلے ہیں۔
اردن کی حکومت نے بھی ملک بھر میں خطرے کے پیشِ نظر سائرن بجا دیے ہیں تاکہ شہری الرٹ رہیں۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی حملوں میں 10 روز کے دوران ہلاکتوں کی تعداد چوبیس ہو گئی جبکہ 1213 اسرائیلی زخمی ہوئے جن میں سے 16 کی حالت تشویشناک ہے۔

 

After Targeting US nuclear FacilitiesIran Launches Major Attack on IsraelPower Plant destroyed