تہران/ تل ابیب: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا وقت شروع ہوگیا ہے، ایران نے اسرائیل پر میزائیل حملوں کے بعد جنگ بندی کے نفاذ کا اعلان کردیا جبکہ نیتن یاہو نے بھی جنگ بندی کی تجویز قبول کرلی ہے، ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ کوئی فریق بھی سیز فائر کی خلاف ورزی نہ کرے۔
ایک غیر متوقع اور ڈرامائی پیش رفت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان مکمل اور حتمی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے، جس کے تحت آئندہ 6 گھنٹوں میں دونوں ممالک اپنی عسکری کارروائیاں روک دیں گے۔
ٹرمپ نے یہ دھماکا خیز اعلان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کیا، جہاں انہوں نے لکھا مبارک ہو دنیا، ایران اور اسرائیل نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے۔
ان کے مطابق جنگ بندی کے تحت ابتدائی طور پر ایران اپنے فوجی آپریشنز کو روکے گا جب کہ اسرائیل بارہ گھنٹے بعد باضابطہ طور پر کارروائیاں بند کرے گا۔ 24 گھنٹے مکمل ہونے پر اس تاریخی جنگ بندی کو بین الاقوامی سطح پر 12 روزہ جنگ کے اختتام کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ اس عبوری مدت میں پرامن اور باعزت رویہ اختیار کریں، تاکہ کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی سے بچا جا سکے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں جذباتی انداز اختیار کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ایک ایسی جنگ تھی جو برسوں تک چل سکتی تھی، جو مشرقِ وسطیٰ کو مکمل تباہی کی طرف دھکیل دیتی، مگر ایسا نہیں ہوا اور نہ ہی اب ہوگا۔
ٹرمپ نے دونوں ممالک کی قیادت کو ہمت، استقامت اور دانش مندی پر مبارکباد دی اور کہا کہ دنیا ایک بڑے سانحے سے بچ گئی ہے۔
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ خدا ایران، اسرائیل، مشرقِ وسطیٰ، امریکا اور پوری دنیا پر رحم کرے۔
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ بندی کے معاہدے میں قطر نے اہم سفارتی کردار ادا کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے اس معاہدے کو طے کروانے میں براہ راست مداخلت کی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق امریکی میڈیا سے گفتگو کرنے والے بعض نامعلوم حکام کے مطابق قطر نے اس وقت ثالثی کا کردار ادا کیا جب امریکا کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز ایران تک پہنچانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
ان حکام کے مطابق قطری وزیراعظم نے ایرانی حکام سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جو اُس وقت خاص طور پر اہمیت اختیار کر گیا جب ایران نے خطے میں امریکی فوجی اڈوں، بشمول قطر میں موجود اڈے، کو نشانہ بنایا تھا۔
تاہم ایران اور اسرائیل کی حکومتوں کی جانب سے تاحال اس مبینہ جنگ بندی کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے عسکری کارروائی کا حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے تازہ بیان میں ہے کہ اگر اسرائیل اپنی غیر قانونی جارحیت کو روکتا ہے، تو ایران بھی مزید جوابی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا۔
عراقچی نے اپنے پیغام میں واضح کیا جیسا کہ ایران متعدد بار واضح کرچکا کہ جنگ کا آغاز اسرائیل نے کیا، نہ کہ ایران نے۔
اس سے قبل ایران نے جوہری تنصیاب پر امریکی حملوں کے جواب میں قطر میں واقع امریکا کے سب سے بڑے فضائی اڈے العدید پر 6 میزائل داغ دیے جب کہ عراق میں بھی امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ کے آسمان پر روشنی چمک رہی ہے اور آگ کے شعلوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مختلف مقامات پر دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دیں۔