بین الاقوامی شہرت یافتہ مصور اور فکشن نگار ممتاز حسین کے نزدیک پیںٹنگ ایک بین الاقوامی زبان ہے، جس میں گرامر نہیں ہوتی، جس میں کوڈز ہوتے ہیں، جنھیں دیکھنے والا ڈی کوڈ کرتا ہے۔
ایک خصوصی انٹرویو میں نیویارک میں مقیم ممتاز حسین نے کورونا بحران کے انڈسٹری پر اثرات، بدلتے ہوئے سنیما، نئے طرز کے تھیٹر پر تفصیلی بات چیت کی۔
بالی وڈ سے وابستہ فلم ڈائریکٹر نے اس موقع پر اپنی آنے والی کتب اور فکشن سے متعلق اپنے خیالات پر روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ اردو ادب میں بہت قوت ہے، بدقستی سے ہمارے قارئین صرف انگریزی میں لکھنے والے ادیبوں کو سراہتے ہیں، ان ہی کا تذکرہ ہوتا ہے، ایک کتاب کو بیسٹ سیلر بنا دیتے ہیں، حالاں کہ یہاں تارڑ جیسے لکھاری ہیں، جو مسلسل لکھ رہے ہیں، آگ کا دریا اور اداس نسلیں بین الاقوامی ماسٹر پیس ہیں۔
انھوں نے اپنے پراجیکٹ پھر کھلی انار کلی سے متعلق بھی گفتگو کی، جو چند وجوہات کی وجہ سے معطل ہوگیا تھا۔ ساتھ ہی انھوں نے اپنی نئی فلم دیسی شیکسپیئر پر بھی تذکرہ کیا، جو کورونا کے بعد شروع کی جائے گی۔