نئی دہلی: شائننگ انڈیا کے دعوے ملک میں مسلمانوں پر عرصہ حیات کئی دہائیوں سے تنگ ہے، اب مزید ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، اتراکھنڈ میں مسلمانوں کے 4 ہزار سے زائد گھر گرانے کا حکم دے دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتراکھنڈ کی ہائی کورٹ نے مسلمانوں کی آبادی والے علاقوں میں 4 ہزار سے زائد گھروں پر بلڈوزر چلانے کا حکم دے دیا۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں مسلمانوں پر سرکاری زمین پر قبضے کا الزام لگا کر گھر گرانے کی درخواست دی گئی تھی، جس پر عدالت نے جانبداری اور متعصبانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت کے یک طرفہ فیصلے کے خلاف اتراکھنڈ کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ نینی تال میں سخت سردی کے باوجود سیکڑوں خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور بے گھر ہونے سے بچنے کی دعائیں کیں۔
دھیان رہے کہ مسلمان دشمن مودی سرکار نے اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے مختلف شہروں میں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے اور حقوق انسانی کے چیمپئن ادارے اور ممالک خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔