اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کے گواہ عون چوہدری نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ دونوں کی شادی کی تقریب اور نکاح فراڈ پر مبنی تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے دورانِ عدت نکاح سے متعلق کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ہوئی، جس میں عون چوہدری اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پہنچے۔ سینئر سول جج نصر من اللہ کے روبرو وکیل رضوان عباسی نے عون چوہدری کا بیان قلم بند کروایا۔
عدالت میں عون چوہدری سے حلف لیا گیا جس کے بعد انہوں نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں عون چوہدری عمران خان کا پرسنل اور پولیٹیکل سیکریٹری اور عمران خان کے انتہائی قریب تھا۔
گواہ عون چوہدری نے بیان میں کہا کہ میں عمران خان کے تمام سیاسی اور ذاتی معاملات کو دیکھتا تھا۔ عمران خان کی طلاق ریحام خان سے 2015 میں ہوئی۔ یہ طلاق اس وقت ہوئی جب بشریٰ بی بی نے عمران خان کو کہا کہ فوری طلاق دے دو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ اس وقت ریحام خان ملک میں موجود نہیں تھیں، لیکن بشریٰ بی بی کے کہنے پر عمران خان نے بذریعہ ای میل طلاق دے دی۔
عمران خان طلاق کے بعد کافی ذہنی پریشانی کا شکار رہے اور مجھے بشریٰ بی بی کے پاس لے جانے کا کہتے تھے۔ کچھ ماہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ 31 دسمبر 2017 کو کہا کہ کل بشریٰ بی بی کے ساتھ نکاح کرنا ہے۔ عمران خان نے یکم جنوری 2018 کو نکاح کے لیے انتظامات کرنے کا کہا۔ اس پر میں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی تو پہلے سے شادی شدہ ہیں۔
عمران خان نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کی طلاق ہوگئی ہے، جس پر میں یقین کرتے ہوئے اگلے دن مفتی سعید کے ہمراہ مع گواہ زلفی بخاری لاہور روانہ ہوگیا۔ یکم جنوری 2018 کو عمران خان کا نکاح قرار پایا۔ مفتی سعید نے میرے سامنے طلاق نامے کا پوچھا، جس پر دونوں یعنی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے کہا کہ آپ کو دے دیا جائے گا۔
نکاح ہونے پر بعد میں پتا چلا کہ پہلے نکاح کے وقت یکم جنوری 2018 تک عدت کا دورانیہ مکمل نہ ہوا تھا۔ بشریٰ بی بی کو طلاق نومبر 2017 میں ہوئی تھی۔ اس حساب سے دورانیہ عدت مکمل نہیں ہوا تھا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بخوبی علم تھا اور یہ معاملہ میڈیا پر بھی آگیا تھا۔ عمران خان نے بلاکر کہا کہ عدت کا دورانیہ 18 فروری 2018 کو مکمل ہوگا، اسی تاریخ پر مجھے دوبارہ نکاح کے انتظامات کرنے کا کہا۔
عدت کا دورانیہ 14 یا 18 فروری 2018 کے دوران مکمل ہونا تھا۔ جس پر عمران خان کا دوسرا نکاح بنی گالہ میں ہوا جب کہ پہلا نکاح لاہور میں ہوا تھا۔ عمران خان کے پہلے نکاح کا پوچھنے پر بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی کو حکم ملا تھا کہ سال 2018 کے پہلے دن ہونے کی صورت میں وزیراعظم بنوں گا۔ اسی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلے نکاح کی تقریب کی گئی۔
عون چوہدری نے بیان میں بتایا کہ عمران خان کی شادی کی تقریب اور نکاح فراڈ پر مبنی تھا۔ عمران خان نے پیش گوئی کے زیر اثر پہلا نکاح کیا۔
عون چوہدری عدالت میں بیان قلم بند کروانے کے بعد روانہ ہوگئے، جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلیے اور مزید سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔
قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج نصر من اللہ بلوچ نے کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عون چوہدری کی بطور گواہ طلبی کی درخواست منظور کرلی تھی۔