عمران خان کی گرفتاری بلاجواز، فوری رہا کیا جائے، یواین گروپ

نیویارک: اقوام متحدہ کے صوابدیدی حراست سے متعلق ورکنگ گروپ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حراست بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ میں سابق وفاقی وزیر مملکت زلفی بخاری لا فرم کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف اقوام متحدہ میں پٹیشن دائر کی گئی تھی۔
پٹیشن پر ہونے والی کارروائی کی تفصیلات اب منظرعام پر آئی ہیں جس پر 25 مارچ 2024 کی تاریخ درج ہے۔ جس میں جنیوا میں قائم اقوام متحدہ انسانی حقوق ورکنگ گروپ نے بانی تحریک انصاف عمران خان کی حراست کو من مانی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
منظرعام پر آنے والی تفصیلات کے مطابق یو این ورکنگ گروپ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ عمران خان کی گرفتاری اور انہیں قید میں رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا اور ایسا لگتا ہے کہ بانی تحریک انصاف کی گرفتاری کا مقصد انہیں سیاسی عہدہ رکھنے اور انتخاب لڑنے سے نااہل قرار دینا تھا۔
یواین ورکنگ گروپ نے عمران خان کو دفاع کا حق فراہم نہ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔
اقوام متحدہ کے صوابدیدی حراستی گروپ نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی بلاجواز گرفتاری کا سدباب انہیں فوری طور پر رہا اور بین الاقوامی قانون کے مطابق معاوضے کا قابل نفاذ حق فراہم کرکے کیا جا سکتا ہے۔
یواین ورکنگ گروپ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پٹیشن پر پاکستانی حکومت کا مؤقف جاننے کی کوششوں کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
دھیان رہے کہ یو این ورکنگ گروپ 5 آزاد ماہرین پر مشتمل ہے، جن کی رائے پر اقوام متحدہ عمل کرنے کی پابند نہیں، لیکن ان میں ساکھ کا وزن ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے ہٹادیا گیا تھا اور اگست 2022 سے گرفتار ہیں۔ انہیں 200 سے زائد مقدمات کا سامنا ہے۔
دو ماہ قبل ہی بدعنوانی کے ایک مقدمے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو 14 سال قید کی سزا کو معطل کردیا گیا تھا اور غداری کے جرم میں ایک اورمقدمے میں 10 سال کی سزا بھی اسی ماہ ختم کی گئی تھی۔
تاہم عمران خان اس وقت دوران عدت نکاح کیس میں دارالحکومت اسلام آباد کے جنوب میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

Imran KhanPTI FounderUN GroupUnjustified Arrest