اسلام آباد: وزیراعظم نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھی اسی طرح نسل کی جاسکتی ہے جیسے 1995 میں سربرینکا میں کی گئی تھی، عالمی برادری نوٹس لے اور اس عمل کو روکے۔
نسل کشی کی 25ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سربرینکا میں جو نسل کشی کی گئی، وہ انہیں اب بھی یاد ہے۔ ہمیں یہ دیکھ کر دھچکا لگا تھا کہ اقوام متحدہ کی محفوظ پناہ گاہوں میں قتل عام کی اجازت کس طرح دی جاسکتی ہے، اب بھی سوچ کر حیرت ہوتی ہے کہ عالمی برادری اس طرح کی چیز کی اجازت کیسے دے سکتی ہے۔
یاد رہے کہ 1995 میں سربرینکا میں سرب فوجوں نے جنگلات میں پیچھا کر کے 8 ہزار افراد کو بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا تھا، ان میں سے اکثریت مسلمان مرد و لڑکوں کی تھی۔ اسے یورپ میں جنگ عظیم دوم کے بعد سب سے بدترین سانحہ قرار دیا جاتا ہے اور اس قتل عام کو نسل کشی قرار دیا گیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اس قتل عام سے سبق سیکھنا انتہائی اہم ہے، انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیری عوام کے مسائل نظر آرہے ہیں، 8 لاکھ فوج نے 80 لاکھ کشمیری عوام کا محاصرہ کر رکھا ہے، ہمیں خطرہ ہے کہ وہاں بھی اس طرح کی چیز ہوسکتی ہے۔ عالمی برادری اس کا نوٹس لے اور اس طرح کے قتل عام کو دوبارہ رونما نہ ہونے دے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کی طرف سے میں بوسنیا کے عوام کو اپنا سلام پیش کرتا ہوں اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
دوسری طرف وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی وزیراعظم کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی اجتماعی ذمے داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ایسا سانحہ دوبارہ رونما نہ ہو۔