اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں گستاخانہ خاکوں اور کشمیر میں بھارتی ظلم کا معاملہ اُٹھاتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر نبی کریمﷺ اور قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر کوئی دن منانے کا اعلان کیا جائے۔
یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کورونا وبا کے باعث اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس اس بار ورچوئل ہوا، اجلاس میں رہنماؤں کا پہلے سے ریکارڈ شدہ خطاب نشر کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر بھارت کی فسطائی حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی تو پاکستانی قوم اس کا بھرپور جواب دے گی، ہم نے عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے جھوٹے آپریشن سمیت دیگر اشتعال انگیز کارروائیوں سے آگاہ رکھا ہے، پاکستان کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی اشتعال انگیزی اور خلاف ورزیوں کے باوجود ضبط کا مظاہرہ کررہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ کشمیریوں نے بھارتی قبضے سے آزادی کے لیے نسل درنسل اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں، مقبوضہ علاقے کا آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنگی جرم ہے، اس ظالمانہ مہم کا مقصد آر ایس ایس، بی جے پی کے جموں و کشمیر کے خودساختہ حتمی حل کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی برادری لازمی طور پر ان سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیق کرے، ان مظالم کی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر، انسانی حقوق کونسل کے خصوصی نمائندوں کی رپورٹ گواہ ہیں، بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ہے، آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں، 2002 میں بھارت کے شہر گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس میں مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا، جس طرح نازی جرمن یہودیوں کے خلاف تھے بالکل اسی طرح آر ایس ایس مسلمانوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام کارروائیاں اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کی نگرانی میں ہوئیں، آر ایس ایس نے 1992 میں بابری مسجد شہید کی،
آسام میں 20 لاکھ مسلمانوں کو امتیازی قوانین کے ذریعے شہریت جیسے مسائل سے دوچار کیا، پیرس 2015 کے معاہدے پر مکمل عمل ہونا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ مختلف ممالک میں مسلمانوں کو نفرت اور ظلم کا سامنا ہے، دنیا میں اسلامو فوبیا میں اضافہ ہوا، مزارات کو نقصان پہنچایا گیا، آزادی اظہار رائے کے نام پر ہمارے نبی کریمﷺ کی توہین ہوئی، قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی، فرانسیسی اخبار چارلی ایبڈو میں ایک بار پھر شائع ہونے والے اسلام مخالف خاکے اس کی تازہ زندہ مثال ہیں، اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے کوئی عالمی دن منانے کا اعلان کیا جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کا قرضہ معاف کیا جانا چاہیے، لوٹی ہوئی رقم کو واپس غریب ممالک کو لوٹانے کے لیے فوری اقدامات ہونے چاہئیں، اگر اسے قابو نہ کیا گیا تو دنیا میں غریب اور امیر کے درمیان فرق بڑھے گا، غریب ممالک سے پیسہ کرپشن کے ذریعے امیر ممالک پہنچ جاتا ہے، میں نے اپنی گزشتہ تقریر میں ترقی پذیر ممالک کے معاشی مسائل کا ذکر کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کو غیر قانونی مالیاتی منتقلی اور لوٹی گئی رقم کی واپسی کے لیے موثر قانونی فریم ورک تشکیل دینا چاہیے، امیر ملک منی لانڈرنگ کرنے والوں کو تحفظ دے کر انسانی حقوق و انصاف کی بات نہیں کرسکتے، امیر ممالک میں اس مجرمانہ سرگرمی کو روکنے کے لیے سیاسی عزم کی کمی ہے۔
کورونا وائرس سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اب بھی کورونا کے خطرے سے باہر نہیں ہے، پاکستان کے کورونا کے خلاف اقدامات کو دنیا میں ایک کامیابی کے طور پر جانا جاتا ہے، ہم نے ناصرف وبا پر قابو پایا بلکہ معیشت کو بھی مستحکم کیا اور احساس پروگرام کے ذریعے غریب ترین لوگوں کو مالی امداد دی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کو کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل درکار تھے، عالمی اصولوں کے تحت مسائل سے لڑنے کے لیے اکٹھا ہونا پڑے گا، کورونا وبا کے دوران پاکستان نے سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا، ہم نے فوری طور پر زراعت اور تعمیرات کی صنعت کو کھولا، کیوں کہ ہمیں احساس تھا کہ اگر سخت لاک ڈاؤن کیا تو لوگ بھوک سے مرجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں جب تک ہر شخص محفوظ نہیں تو کوئی محفوظ نہیں، ہمیں کثیرالجہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا ہے، امریکی مفکر نوم چومسکی کے مطابق پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک بار پھر دنیا خطرے میں ہے، نئی مخالف طاقتوں کے درمیان اسلحہ کی نئی دوڑ چل رہی ہے، ہم اس سخت وقت میں سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی قیادت کو بھی سراہتے ہیں۔
افغانستان کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے کا واحد حل سیاسی ہے، پاکستان نے اپنے حصے کی ذمے داری نبھائی، افغان پناہ گزینوں کی واپسی بھی افغان سیاسی حل کا حصہ ہونا چاہیے، افغانستان میں امن سے علاقائی ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔