اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے ریاست پاکستان کے خلاف غداری کی سازش کی، سائفر کے معاملے میں قوم اور ملک کے ساتھ بدترین بددیانتی کی گئی، کبھی کسی نے وطن کا وقار اس طرح مجروح نہیں کیا، آڈیو لیک کرنے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعظم ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو لیک میں کہا گیا، امریکا سے آنے والے تار پر امریکا کا نام نہیں لینا، عمران نیازی دن رات جھوٹ بولتا ہے قوم سے فراڈ کرتا ہے، میں قسم کھا کرکہتا ہوں کہ یہ فراڈیا ہے، آڈیو ہر چیز بتارہی ہے، اس نے افواج پاکستان کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، عمران خان نے ریاست پاکستان کے خلاف غداری کی سازش کی، اس پر کابینہ انکوائری کمیٹی بناچکی ہے، آئین و قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، اگر یہ شخص پاکستان پر دوبارہ مسلط ہوا تو یہ ملک کو تباہ کردے گا، اداروں کو تباہ کردے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا طریقہ آئین و قانون میں درج ہے، اس کا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق ہوگا، آپ پریشان نہ ہوں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں (پی ٹی آئی) نے قوم کو ایک بدترین کرائسز سے گزارا ہے، آئی ایم ایف کا معاہدہ خود کیا اور شرائط کی دھجیاں اڑائیں، ہم نے کوشش کی کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ ہوجائے، اُس وقت کے وزیر خزانہ نے کس طرح کنفیوژن پیدا کی، عمران نیازی باربار کہہ چکا کہ پاکستان سری لنکا بننے جارہا ہے، اس نے کہا کہ میں کے پی میں 300 یونٹ لے کر آؤں گا، ایک بھی یونٹ نہیں لایا، کے پی قرض لے لے کر ڈیفالٹ کے قریب ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان نے این آر او خود اپنی ذات کو دیا، پھر کہتے ہیں کہ نیب قوانین میں جو تبدیلی کی گئی یہ این آر او ہے، مریم بیٹی کا جو کیس ہے اس کا اس ترمیم سے کوئی تعلق نہیں، عمران نیازی کے زمانے میں آرڈیننس جاری ہوا، ملین پاؤنڈ کا ڈاکا این آر او نہیں تو کیا ہے، ان کی ہمشیرہ علیمہ خان صاحبہ کو این آر او میں نے دیا تھا؟ ایک شخص کو ایف بی آر کلین چٹ دے دے تو یہ این آر او نہیں؟ تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکا 190 ملین پاؤنڈ کا مارا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کے لیے برطانیہ اور یو اے ای، سعودی عرب، قطر نے مدد کی، چین، امریکا، جاپان سمیت متعدد ملکوں نے متاثرین کے لیے دل کھول کر مدد کی، یہ ٹولہ پتھر دلی سے چاہتا ہے کہ دنیا امداد نہ دے اور پاکستان تباہ و برباد ہوجائے، سیلاب متاثرین کے لیے وفاقی خزانے سے 100ارب روپے خرچ کررہے ہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 70 ارب روپے متاثرین کو دیے جاچکے ہیں، سیلاب متاثرین کے لیے اب بھی خیموں اور خوراک کی ضرورت ہے۔