اسلام آباد: اسد عمر کا کہنا ہے، اپوزیشن کے لیے بری خبر ہے کہ کپتان کریز پر سیٹ ہوگیا اور لمبی اننگز کھیلنے کے لیے مکمل تیار ہے۔
موجودہ حکومت کے 2 سال مکمل ہونے پر وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، اسد عمر، مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور معاون خصوصی ثانیہ نشتر کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران شبلی فراز نے کہا کہ جمہوریت میں حکومت عوام کے سامنے جواب دہ ہوتی ہے، ہم ذاتی مفادات کے لیے سیاست نہیں کرتے، ہماری سیاست کا مقصد فلاحی ریاست کا قیام ہے، عوام نے سیاست کو پیشہ بنانے والوں کو مسترد کردیا ہے، وزیراعظم عمران خان محنتی اور دیانت دار لیڈر ہیں، عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی نے غلط اور صحیح کی سیاست کی، عمران خان کی قیادت میں ترقی کا سفر عبور کررہے ہیں، احتساب، انصاف، میرٹ اور پس ماندہ طبقے کی ترقی وزیراعظم کا وژن ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم اپنے ملک کے لیے مؤثر بیانیہ پیش کریں، ہم نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم بنانے کی کوشش کی، گزشتہ دور میں پاکستان کا وزیر خارجہ ہی نہیں تھا، حکومت کا مقصد خطے کے ممالک سے پاکستان کے تعلقات میں استحکام کو مزید فروغ دینا ہے، ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، افریقی ممالک سے تجارتی اشتراک اور باہمی تعلقات کی بہتری پر توجہ دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کو سفارتی تنہائی سے دوچار کرنے کا خواہش مند ہے، جنوبی ایشیا کے تمام ممالک بھارت کے ناپاک عزائم کا شکار ہیں، نیپال اور بنگلادیش کا بھارت سے متعلق ردعمل سب کے سامنے ہے۔ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر عمران خان نے اٹھایا، عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلام، مقبوضہ کشمیر اور یورپی ممالک کے تعصب پر بات کی، آج کشمیر کا مسئلہ پوری دنیا میں پہنچ چکا ہے، دنیا نے مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا موقف تسلیم کیا، سلامتی کونسل میں بھارت کی بھرپور مخالفت کے باوجود کشمیر کا مسئلہ ایجنڈے پر آیا، او آئی سی میں کشمیر پر چار نشستیں ہوچکی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں ملک میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے ہیں، چین پاکستان کا دیرینہ اور آزمایا ہوا دوست ہے، سی پیک بہترین منصوبہ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان نے اہم کردار ادا کیا، وزیراعظم کہتے رہے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا حل سیاسی ہے۔ دنیا نے فوجی حل کے لیے اربوں ڈالر لگائے لیکن عمران خان کی سیاسی حل کی سوچ کی جیت ہوئی، موجودہ حکومت سے پہلے امریکا نے پاکستان کو افغان مسئلے کا حصہ قرار دیا تھا، آج دنیا افغانستان میں امن کا سہرا پاکستان کو دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا کا منظرنامہ بدل رہا ہے، حکومت نے کورونا کی صورت حال میں مشکل فیصلے کیے اور آج ہماری حکمت عملی کو دنیا بھر میں سراہا جارہا ہے، کووڈ 19 کے بعد دنیا بدلی ہوئی نظر آئے گی۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے معاشی میدان میں حکومت کی 2 سالہ کارکردگی کے حوالے سے کہا کہ جب حکومت آئی تو ملک میں بحرانی کیفیت تھی، 20 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، زرمبادلہ کے ذخائر آدھے رہ گئے تھے، ملک کو دیوالیہ ہونے کا خطرہ تھا، موجودہ حکومت کو ملک کی کمزور معیشت کو سہارا دینا تھا۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات میں بڑے فیصلے کیے، آئی ایم ایف کے ساتھ اہم معاہدہ کیا گیا، بیرونی خسارے کو 20 ارب ڈالرز سے کم کرکے تین ارب ڈالرز کردیا گیا، ملک کی تاریخ میں پہلی بار حکومت نے اخراجات میں کمی کی، ہم نے ماضی کے قرضوں کا بوجھ بھی کم کیا، ہم نے 5 ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے، فوج کے اخراجات کو منجمد کیا گیا، برآمدات میں اضافے کے لیے مراعات دیں، ہم نے رواں سال کسی وزارت کو کوئی سپلمینٹری گرانٹ نہیں دی، ٹیکس نظام میں بہتری کے لیے حکومت نے بہترین کام کیے، زراعت کی خاطر 280 ارب روپے کا پیکیج دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت کا مقصد صرف عوام پرخرچ کرنا ہے، کورونا وائرس کے باعث ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، حکومت نے کورونا سے متاثرین کے لیے بہترین پیکیج دیا، کمزور طبقے تک فوری نقد رقم پہنچائی گئی، حکومت نے بلاتعصب ایک کروڑ 60 لاکھ پاکستانیوں کو امداد دی، 250 ارب روپے تقسیم ہوئے۔
پریس کانفرنس کے دوران وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری ہماری اولین ترجیح رہی ہے، دو سال کے دوران حکومت کی کفایت شعار پالیسی کے تحت کچھ اداروں کو مختلف اداروں میں ضم کیا گیا،ہم نے پاکستان اسٹیل مل سے متعلق اقدام کیا، ملک سے اسمگل شدہ فون ختم کیے گئے، ٹیکسز کی شرح کو کم کیا گیا، تعمیراتی شعبے کے لیے پیکیج دیا، جس کے باعث ہم مون سون کے بعد تعمیراتی شعبے میں ترقی دیکھ رہے ہیں۔ ہم نے ملک میں درآمد کو کم اور برآمد بڑھانے پر زیادہ توجہ دی، جس کی وجہ سے برآمدات میں اضافے کی شرح 6 فیصد ہے۔
اس موقع پر وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمیں مختلف چیلنجز کا سامنا رہا، حکومت پر نااہلی کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ عمران خان دوسروں کو ساتھ لے کر نہیں چلتے اور یہ سچ ہے کہ عمران خان دوسروں کو ساتھ لے کر چلنے کے لیے این آر او نہیں دے سکتے، عمران خان ملکی مفاد کے لیے ساتھ چلنے کی بات کرتے ہیں۔ عمران خان تمام ریاستی اداروں اور اکائیوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، وزیراعظم نے 2 سال میں بالاکوٹ، بھارت، کورونا اور کمزور معیشت جیسے چیلنجز کا سامنا کیا۔ 22 سال کی جدوجہد کے بعد عمران خان وزیراعظم بنے جس کی کوئی مثال نہیں، اپوزیشن کے لیے بری خبر یہ ہے کہ کپتان کریز پر سیٹ ہوگیا ہے، کپتان اب لمبی اننگز کھیلنے کے لیے مکمل تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کو دھچکا لگا، ہم نے کورونا سے نمٹنے کے لیے بروقت فیصلے کیے، پاکستان کی کامیاب پالیسیوں کے باعث کورونا پر قابو پایا گیا، کورونا سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی اسمارٹ لاک ڈاوَن کی حکمت عملی کی دنیا بھر میں تعریف کی گئی، بل گیٹس نے پاکستان اور بھارت کا کورونا کیسز سے متعلق موازنہ کیا۔
معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام حکومت کا بہترین منصوبہ ہے، اس پروگرام کے تحت شفاف طریقے سے مالی امداد تقسیم کی گئی، احساس کفالت پروگرام کے تحت 70 لاکھ مستحقین کوماہانہ وظیفہ دیا جارہا ہے، احساس لنگر خانوں پر توجہ دی گئی۔