آئی ایم ایف کے پاکستان سے ٹیکس نیٹ بڑھانے سمیت مزید مطالبات

اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان کو بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال، ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ضمنی گرانٹس کے آڈٹ کا مطالبہ کردیا ہے۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال پر زور دیا، اس کے ساتھ ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ضمنی گرانٹس کے آڈٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف بجٹ سازی پر تکنیکی رپورٹ جنوری میں جاری کرے گا جب کہ آئی ایم ایف کی جاری کردہ رپورٹ میں سامنے آنے والی مزید تفصیلات میں آئی ایم ایف نے پاکستان میں ٹیکس چوری سے قومی خزانے کو بڑے پیمانے پر نقصان کی نشان دہی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کرپشن، ٹیکس چوری، حقیقی آمدن چھپانے کا کلچر اور پیچیدہ قوانین کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجوہ ہیں۔
آئی ایم ایف نے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعداد کم از کم ڈیڑھ کروڑ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جعلی رسیدوں اور ریفنڈز پر قابو پانے اور مختلف شعبوں کو حاصل ٹیکس چھوٹ یا مراعات ختم کرنے کی سفارش کی ہے۔
پاکستان کے ٹیکس نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کرتے ہوئے عالمی مالیاتی ادارے نے نشان دہی کی ہے کہ پاکستان میں رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی اصل تعداد سرکاری تخمینوں سے انتہائی کم ہے، ٹیکس چوری، کرپشن اور مخصوص شعبوں کو حاصل مراعات کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجوہ ہیں اور رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان 50 لاکھ تک محدود ہیں۔
آئی ایم ایف نے بتایا کہ حالیہ 59 لاکھ ٹیکس گوشواروں میں سے 43 فیصد نے صفر آمدن ظاہر کی ہے، یہی وجہ ہے گزشتہ 5 سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10 فیصد تک محدود رہی، ٹیکس چوری کے لیے حقیقی آمدن چھپائی جارہی ہے یا غیر حقیقی فائلرز سسٹم میں شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کے مطابق ٹیکس چوری کے باعث بجٹ خسارہ 3.4 ٹریلین روپے یعنی جی ڈی پی کا 3.9 فیصد ہے، رعایتی ایس آر اوز کے بے تحاشا اجرا نے ٹیکس نظام مزید پیچیدہ بنادیا ہے، 2024 میں ایسے 168 ایس آر اوز جاری کیے گئے۔
قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ غیر رسمی معیشت کے پھیلاؤ نے بھی قومی خزانے کو شدید نقصان پہنچایا ہے، ایف بی آر میں مؤثر احتساب کا فقدان، بدعنوانی کے راستے کھلے ہیں، کرپشن کے مقدمات میں قانونی کارروائی نہ ہونے کے برابر ہے اور ریفنڈ نظام میں اندرونی کنٹرول اور شفافیت کمزور ہے۔
آئی ایم ایف نے زور دیا کہ مختلف شعبوں کو ٹیکس چھوٹ اور رعایتیں فوری ختم کی جائیں، معیشت کو دستاویزی بنانا انتہائی ضروری ہے، تمام کاروباری شعبوں کی مکمل رجسٹریشن کی جائے، جعلی رسیدوں کی روک تھام اور ڈیٹا کی جانچ پڑتال مزید سخت کرنا ہوگی اور طویل مدتی ٹیکس پالیسی وضع کی جائے۔

demandIMFothersPakistan