نیویارک/ اسلام آباد: پاکستان کے قرض پروگرام سے متعلق آئی ایم ایف نے اعلامیہ جاری کردیا۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق قرض پروگرام میں جون 2023 تک توسیع کی منظوری دے دی گئی، پاکستان کے لیے قرض پروگرام 6 ارب ڈالر سے بڑھا کر ساڑھے 6 ارب ڈالر کردیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالرز کی قسط منظور کرلی گئی ہے۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستان کی معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، پاکستان کو توانائی کے نقصانات کم کرنا ہوں گے اور ٹیکس آمدن بڑھانا ہوگی۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستان کو مارکیٹ کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹ یقینی بنانا ہوگا، کاروبار کرنے کا ماحول بہتر بناکر پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافہ بہتر اقدام ہے۔
آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کو سماجی شعبے میں تحفظ اور حکومتی ملکیتی اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق حکومت پاکستان نے بگڑتے مالی اور بیرونی حالات بہتر کرنے کیلیے اہم اقدامات کیے، حال ہی میں منظور کردہ بجٹ پر عمل درآمد ترجیح ہونی چاہیے۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھنے پر زور دیا اور رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی۔
آئی ایم ایف کے مطابق رواں مالی سال میں پاکستان میں بیروزگاری میں 6 فیصد اضافے کا امکان ہے جب کہ اس دوران حکومتی اخراجات جی ڈی پی کا 17.1 فیصد رہ سکتے ہیں۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 16 ارب 22 کروڑ تک ہوسکتے ہیں جب کہ اس دوران پاکستان میں مہنگائی کی شرح 19.9 فیصد تک رہ سکتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دی تھی۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دی گئی۔
آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو قریباً ایک ارب 17 کروڑ ڈالر جاری کرنے کی منظوری دی اور قرض کی یہ رقم آئی ایم ایف کی جانب سے اسی ہفتے پاکستان کو منتقل کردی جائے گی۔