اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے متعلق کنٹری رپورٹ ميں انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے قرض پروگرام میں طے کیے گئے اہداف اور وعدوں سے انحراف کیا جس سے پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا۔
آَئی ایم ایف کی پاکستان کنٹری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ عمران خان حکومت نے قرض پروگرام میں طے کیے گئے اہداف اور وعدوں سے انحراف کیا جس سے پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا۔
پاکستان کنٹری رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے وعدہ خلافی کرکے پٹرول، ڈیزل اور بجلی کے نرخوں میں کمی کی جب کہ ٹیکس چھوٹ دینے سے مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے ميں اضافہ ہوا اور زرمبادلہ ذخائر اور روپے کی قدر گرنے سے پاکستان میں مہنگائی بڑھ گئی۔
کنٹری رپورٹ ميں شہباز شريف حکومت کی تعريف کرتے ہوئے کہا گیا کہ موجودہ حکومت نے قرض پروگرام دوبارہ ٹريک پر لانے کے لیے ٹھوس پالیسی اقدامات کیے ہيں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی نئی مخلوط حکومت نے پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ جی ایس ٹی بحال کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت بجلی اور گیس ٹیرف میں بروقت اضافے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ گردشی قرضے میں کمی اور ٹیکس ریونیو بڑھایا جائے۔
رپورٹ کے مطابق قرض پروگرام کے تحت تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام پر منتقل کیا جائے گا، نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم یا ٹیکس چھوٹ نہیں دی جائے گی، ڈیٹا کے استعمال سے زیادہ آمدن والے 3 لاکھ افراد کو پرسنل انکم ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس سال معاشی شرح نمو 3.5 فیصد جب کہ مہنگائی 20 فیصد تک رہے گی۔ اصلاحات کے باوجود قرض پروگرام کے لیے خطرات برقرار ہیں۔