اسلام آباد: پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد بند کرنا چاہوں تو آسانی سے کرسکتا ہوں، سلمان رشدی سے زیادہ غلیظ انسان کوئی نہیں۔
ڈیجیٹل میڈیا انفلوئنسرز نے عمران خان سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں سب کو پتا چل گیا، لیکن عوامی سپورٹ کے ساتھ بھاری ذمے داری بھی آتی ہے، آج سوشل میڈیا پر سازش نہیں بلکہ سمت کی اصلاح نظر آرہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد بند کرنا چاہوں تو آسانی سے کرسکتا ہوں لیکن یہ میرا آخری قدم ہوگا اس حد تک نہیں جانا چاہتا، کیونکہ ملک کو معاشی نقصان ہوسکتا ہے، لہٰذا سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا، پاکستان کے چوروں کو پشت پناہی کرنے والے پھنس گئے ہیں، یہ الٹا بھی لٹک جائیں تو مجھے نااہل نہیں کراسکتے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کہا کہ شہباز گل نے ٹی وی پر جو کہا اصغر خان کیس میں ججز کے وہی ریمارکس ہیں، تو کیا اس بات پر ججز کو بھی پکڑا جائے گا؟ پی ٹی آئی کو شہداء سے متعلق منفی مہم میں جان بوجھ کر ٹارگٹ کیا گیا، عظمیٰ بخاری سے کہیں اپنے خاوند کو پولیس کی تحویل میں دیں، جو شہباز گل سے اگلوانا ہے وہ عظمیٰ کا خاوند اُگل دے گا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت میں آنے کا مقصد قبل از وقت انتخاب اور حمزہ کو باہر کرنا تھا، پنجاب حکومت میں مجھے اتنی ہی دلچسپی تھی کہ حمزہ ککڑی کو نکالا جائے کیوںکہ وہ ہمارے لوگوں کو پکڑرہا تھا، پنجاب میں پولیس اہلکاروں کو تبدیل کرنا چاہا تو بتایا گیا کہ چڑیا گھر سے فون آگیا ہے ٹرانسفر نہیں ہوں گے۔
حکومت کی میثاق معیشت سے متعلق پیشکش پر عمران خان نے جواب دیا کہ شہباز شریف سنجیدہ ہیں تو بھائی کی اربوں کی جائیداد ملک لے آئیں۔
انہوں نے کہا کہ میں عاشق رسول ﷺ ہوں، نبیؐ سے محبت تک ایمان مکمل نہیں ہوتا، سلمان رشدی سے زیادہ غلیظ انسان کوئی نہیں وہ فتنہ ہے، میں نے اپنے انٹرویو میں سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے قتل کے واقعے کا حوالہ دیا تھا کہ کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ قانون ہاتھ میں لے کر کسی کو بھی قتل کردے، سیالکوٹ واقعے پر پاکستان کو جس طرح عالمی سطح پر اجاگر کیا گیا وہ افسوس ناک تھا۔
عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف جنرل باجوہ کی توسیع سے متعلق کچھ نہیں جانتا، ہر روز کوئی نئی کہانی سننے کو ملتی ہے، تقرری کے معاملے پر پاکستان کو سوچنا ہوگا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نیوٹرلز کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ عوام کے ساتھ ہیں یا ان چوروں کے ساتھ، 20 سال کرکٹ کھیلی مجھے نہیں یاد کبھی اخبار میں آرمی چیف کی تبدیلی کا پڑھا ہو، یہاں آرمی چیف کی تبدیلی ایک قومی ایشو بن جاتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ فوج کے اندر میرٹ پر آرمی چیف بننا چاہیے، اگر ایک تعیناتی کی وجہ سے یہ سب کچھ ہورہا ہے تو ملک کی بڑی بدقسمتی ہے، فوج ملک کو اکٹھا نہیں کرسکتی ملک کو سیاسی جماعتیں اکٹھا رکھتی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنے دور میں کسی کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کا آرڈر نہیں دیا، کسی چینل کو نہ بند کروایا اور نہ کسی اینکر کو آف کروایا۔
انہوں نے کہا کہ مطیع اللہ جان اور دو افراد ایسے تھے ان سے متعلق پتا چلا تو فوری طور پر ان سے متعلق ایکشن کا آرڈر دیا، اس کے علاوہ بھی ہم نے اپنے دور حکومت میں کسی پر دباؤ نہیں ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن میں جتنی تاخیر کریں گے ہمارا ہی فائدہ ہے، ہماری پارٹی کی مقبولیت بڑھتی جاری ہے، پنجاب، خیبرپختونخوا اور کشمیر میں ہماری حکومت ہے، جب چاہیں اسلام آباد بند کردیں مگر پھر سوچتا ہوں ملک کے معاشی حالات خراب ہیں۔