لندن: سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں کینسر کے خطرات خاصے بڑھ جاتے ہیں، تاہم بین الاقوامی سائنس دانوں کی ایک ٹیم کی نئی تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں کو بھی پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا کرسکتی ہے، جنہوں نے کبھی سگریٹ نوشی نہ کی ہو۔
ٹریفک کا آلودہ دھواں جسم میں بالکل ویسے ہی رسولیاں بناتا ہے جیسی رسولیاں سگریٹ نوشی کا باعث بنتی ہیں اور تحقیق میں سائنس دانوں نے اس عمل کی نشان دہی کی جو اس بیماری کو بڑھاوا دیتا ہے۔
PM2.5sنامی باریک ذرّات فاسل ایندھن کے جلنے کے سبب خارج ہوتے ہیں۔ انسانی بال کے 50ویں حصے سے چھوٹے سائز کے ذرّات پھیپھڑوں کے ذریعے خون میں شامل ہوتے ہیں جو ان کو مزید چپ چپا کردیتا ہے جس کی وجہ سے سوزش ہوتی ہے۔
یہ ذرّات ڈیزل، بریک پیڈز، پہیوں اور سڑک کے غبار میں موجود ہوتے ہیں۔ ان کی بڑھتی مقدار کا تعلق نان-اسمال سیل لنگ کینسر (NSCLC)سے ہے۔
یہ تحقیق انسانوں اور EGFR نامی جِین میں ہونے والے تغیرات کے لیبارٹری تجزیے پر مبنی تھی۔ یہ جین تمام مریضوں کی نصف تعداد میں پایا گیا جنہوں نے کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی تھی۔
یونیورسٹی کالج لندن سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ مصنف پروفیسر چارلس سوینٹن کا کہنا تھا کہ وہ ذرّات جو فاسل ایندھن کے جلنے سے خارج ہوکر موسمیاتی تغیر کو بدتر کرتے ہیں وہی ایک اہم اور ابھی تک نظروں سے اوجھل رہنے والے پھیپھڑوں کے خلیوں میں موجود کینسر کا سبب بنے والے نظام کے ذریعے براہ راست انسانی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی سے پھیپھڑوں کا کینسر ہونے کے خطرات سگریٹ نوشی کی نسبت کم ہیں لیکن ہم سانس کے ذریعے کیسے ذرّات اندر لے کر جاتے ہیں اس پر ہمارا کوئی اختیار نہیں۔
دھیان رہے رواں سال کے ابتدا میں ایک مطالعے میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی کے سبب ہر سال 18 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔