اسلام آباد: عدالت عظمیٰ میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ کیس میں شرم ناک حقائق سامنے آئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ حمزہ شہباز کے 2003 سے احتساب عدالت میں مقدمات زیر التوا ہیں، ایک سال 7 ماہ سے حمزہ شہباز جیل میں ہیں۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارا واحد کیس ہے جو ہفتے میں دو مرتبہ مقرر کیا جاتا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نیب عدالتیں روزانہ کی بنیاد پر 5 سے 10 گواہان کا بیان ریکارڈ کرتی ہیں۔
جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ ہم چاہتے ہیں نیب تمام ملزمان کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔
عدالت نے کہا کہ نیب عدالت میں جو مقدمہ سماعت کے لیے مقرر ہو، اس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے، لاہور کی احتساب عدالت میں زیر التوا مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے۔
سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ لاہور کی احتساب عدالت نمبر 2 میں مقدمات کو جلد نمٹانے کے طریقہ کار سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔
جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ کیس میں جو حقائق سامنے آئے ہیں وہ شرم ناک ہیں، لیکن ٹرائل کی سطح پر کوئی آبزرویشن نہیں دینا چاہتے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ٹرائل مکمل ہونے تک ملزم کو جیل میں رکھنا بھی مناسب نہیں، یہ بھی اچھا نہیں کہ پرانے مقدمات چھوڑ کر نئے کیسز پہلے چلائے جائیں، جو ملزم پیش نہ ہو نیب اس کی ضمانت منسوخی کے لیے رجوع کرے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملک بھر میں 30 نئی احتساب عدالتیں بن رہی ہیں، نئی عدالتوں کے قیام سے مقدمات کا بوجھ تقسیم ہوگا، جس پر جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ احتساب عدالت کی رپورٹ آنے دیں، معلوم ہو کہ ٹرائل کب تک مکمل ہوگا۔
سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ سے احتساب عدالت میں زیر التوا مقدمات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔