کراچی: پاکستانی ٹی وی اور فلموں کے مقبول اداکار حمزہ علی عباسی نے کہا ہے کہ وہ کسی طرح کے آئٹم سانگ کے حق میں نہیں کیوں کہ ان کی نظر میں ایسے گانے جنسی طور پر اشتعال دلانے یا جنسی خواہشات کو بیدار کرنے والی شاعری اور مناظر پر مبنی ہوتے ہیں۔
ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے حمزہ عباسی نے آئٹم سانگس کی مخالفت کی اور کہا کہ وہ کسی بھی صورت ایسے گانوں کو سپورٹ نہیں کرسکتے، وہ بیہودہ شاعری اور مناظر پر مبنی گانوں کے حق میں نہیں۔
ان کے مطابق آئٹم سانگس کی شاعری اور ان کے مناظر جنسی خواہشات کو ابھارنے والے ہوتے ہیں اور جن لوگوں کا کہنا ہوتا ہے کہ ایسے گانوں کے مناظر کو بلر کیا جائے یا ڈانس کرنے والوں کو مکمل لباس میں دکھایا جائے وہ غلط ہیں۔
اداکار کا کہنا تھا کہ ایک آئٹم سانگس ہوتے ہیں اور دوسرے گانے ہوتے ہیں، دونوں میں فرق ہوتا ہے، جس میں صرف رقص دکھایا جائے اور کوئی نیم عریاں اور بولڈ منظر نہ ہو، وہ گانے ہوتے ہیں، وہ ان کی مخالفت نہیں کر رہے لیکن وہ کسی بھی صورت میں آئٹم سانگ کی حمایت نہیں کریں گے۔
انہوں نے مثال دی کہ میں ٹوٹی فروٹی ہوں، کھا لے مجھے اور میں بلی ہوں، نوچ لے مجھے جیسے گانے جنسی طور پر اشتعال دلانے والی شاعری پر مبنی ہے اور ایسے ہی گانے آئٹم سانگس ہوتے ہیں اور وہ ان کے حق میں نہیں۔
اداکار کا کہنا کہ ہمیں ایسے گانوں کو تسلیم کرنے کے لیے اپنے آپ کو جھوٹی تسلیاں دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایک ہاٹ ہوتا ہے، ایک ولگر ہوتا ہے، ایک سیکسی ہوتا ہے، ایک ہاٹ ہوتا ہے۔
حمزہ علی عباسی کے مطابق اس طرح کی متضاد کوئی لائنز نہیں ہوتیں، سب ایک ہی ہیں اور یہ سب خود کو جھوٹی تسلی دینے کے لیے کہا جاتا ہے۔