واشنگٹن: 2035 تک دُنیا بھر کی آدھی آبادی کے موٹاپے کا شکار ہونے کا اندیشہ ہے، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگریہی سلسلہ چلتا رہا اور مناسب تدارک نہیں کیا گیا تو آگے چل کر صورت حال سنگین شکل اختیار کرسکتی ہے۔
دنیا بھر میں موٹاپے پر نظر رکھنے والی تنظیم ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن نے ایک مفصل جائزے کے بعد ورلڈ اوبیسٹی اٹلس 2023 جاری کیا ہے۔ اس کے تحت ماہرین نے پیش گوئی کی کہ اگر مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو اگلے 12 برس میں مزید ڈیڑھ ارب بڑے اور 40 کروڑ بچے موٹاپے کے شکار ہوجائیں گے۔ اس طرح کرہ ارض پر موٹے افراد کی تعداد لگ بھگ 4 ارب تک پہنچ سکتی ہے جو کل آبادی کا 51 فیصد ہوگی۔
رپورٹ میں اس تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بڑوں کے مقابلے میں 5 سے 19 برس کے بچے قدرے تیزی سے موٹاپے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور یوں اوائل عمر میں ہی وہ طرح طرح کے امراض کے شکار ہوسکتے ہیں، جن میں ذٰیابیطس، بلڈپریشر، سانس کے امراض اور امراضِ قلب شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موٹاپے کے جن پر بروقت قابو پانا بہت ضروری ہے۔
ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن سے وابستہ ڈاکٹر پروفیسر لوئس بائر نے حکومتوں اور منصوبہ ساز اداروں سے کہا کہ وہ بالخصوص بچوں میں موٹاپے کی روک تھام کے لیے مناسب حکمتِ عملی تیار کریں، تاکہ اس عفریت کو روکا جاسکے۔ آرام دہ ماحول اور بے عملی کی روش سے بچے تیزی سے موٹاپے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موٹاپا جو دوسرے عارضوں کی وجہ بنے گا، ان کے علاج کا بوجھ اگر رقم میں دیکھا جائے تو وہ کم سے کم 4 ٹریلین ڈالر تک ہوسکتا ہے۔ یہ رقم عالمی خانگی پیداوار (گروس ڈومیسٹک پروڈکٹ یا جی ڈی پی) کے 3 فیصد کے برابر ہوگی۔
ماہرین نے سادہ غذا، ورزش، ٹی وی اور اسکرین کا دورانیہ محدود کرنے پر زور دیا ہے کہ پھل اور سبزیوں کا استعمال ناصرف موٹاپے بلکہ دیگر کئی امراض سے بھی بچانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔