لاہور: پروفیسر کے نام سے معروف محمد حفیظ نے بے روزگار کرکٹرز کا مقدمہ وزیراعظم کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کی وجہ سے بہت زیادہ بے روزگاری ہوئی، ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا ختم ہونا بڑا دھچکا ہے، ہمارے ساتھ کھیلنے والے کئی کرکٹرز بہت تکلیف میں ہیں، ان کے ساتھ کام کرنے والا معاون عملہ بھی مشکلات کا شکار ہے، بورڈ متبادل سسٹم تیار کرے پھر پہلے والے کو ختم کرے۔
محمد حفیظ نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ کرکٹرز ٹیکسی چلارہے ہیں، میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بڑی عزت کرتا ہوں، کسی کھلاڑی کو راتوں رات پی سی بی کا کنٹریکٹ نہیں مل سکتا، کلب سے لے کر اوپر تک کئی مراحل ہیں، اس دوران بھی ضروریات ہوتی ہیں۔
محمد حفیظ نے کہا کہ ڈپارٹمنٹس کا اس ضمن میں اہم کردار تھا، مجھے 2000 میں کنٹریکٹ نہ ملتا تو گھر کیسے چلاتا، اچھے بیٹ، گلوز اور دیگر سامان کہاں سے خریدتا، دیکھا جائے تو رواں سال کنٹریکٹ پانے والے کرکٹرز بھی تو ختم کیے جانے والے اسی نظام سے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کی آبادی ہم سے کم لیکن وہاں18 ٹیمیں کھیل سکتی ہیں تو پاکستان میں صرف6 کیوں؟ 22 کروڑ عوام میں موجود کرکٹ ٹیلنٹ صرف چند صوبائی ٹیموں میں نہیں سمویا جاسکتا، میرے دل میں متاثرہ کرکٹرز کے لیے بڑا درد ہے۔ پوری کوشش کروں گا کہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرکے ان کے سامنے یہ کیس پیش کروں۔
محمد حفیظ نے تجویز پیش کی کہ کمزور زمبابوین ٹیم کے خلاف ہوم سیریز میں ان سمیت سینئرز کو آرام دے کر بیک اپ میں موجود نئے ٹیلنٹ کو موقع دیا جائے، بابر اعظم بھی بطور اوپنر کھیلنے کے بجائے کسی نوجوان کو میدان میں اتاریں، نوجوانوں کو موقع ملے گا تو مینجمنٹ کو یہ فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی کہ کون سا بیٹسمین پہلے، دوسرے، تیسرے یا چوتھے نمبر پر مستقبل میں ٹیم کے کام آسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ سے سیریز کے آخری میچ میں مینجمنٹ سے خود درخواست کی تھی کہ حیدر علی کو تیسرے نمبر پر بھیجا جائے تاکہ وہ پرفارم کرنے میں آسانی محسوس کرے، سینئرز کا بیٹنگ آرڈر آگے پیچھے بھی ہوجائے تو ان کے لیے اتنا مسئلہ نہیں ہوگا، نوجوانوں کو اعتماد دینا چاہیے، میں خوش ہوں کہ حیدر علی نے پرفارم کیا۔
محمد حفیظ نے کہا کہ کسی کے کہنے پر کرکٹ کھیلی نہ چھوڑوں گا، فٹنس اور فارم برقرار ہے۔ ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت باقی رہے تو آئندہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کھیلنے کی کوشش کروں گا۔ انگلینڈ سے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ کے وقت ہی مجھ پر سخت تنقید ہورہی تھی، دعائیں کرتا ہوا میدان میں گیا، شکر ہے کہ اگلے دونوں میچز میں اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میدان میں فیصلے کپتان کی صوابدید ہیں، بابر اعظم نے اپنی سوچ کے مطابق بولرز کو آزمایا، میرا بولنگ ایکشن کلیئر ہو چکا، شاید کپتان میرے حوالے سے اس وقت نہیں سوچ سکے، بہرحال ہم تھوڑی بہتر پلاننگ کرتے تو شاید دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں ایک بڑے ہدف کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوجاتے۔