انتخابی اصلاحات سے متعلق حکومت کا بڑا اعلان!

اسلام آباد: حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات کے لیے وزیراعظم عمران خان نے انتخابی اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
فواد چوہدری کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انتخابات کے بعد جھگڑا ہوتا ہے کہ ہمیں نتیجہ قبول نہیں، وزیراعظم نے پہلے دن ہی دھاندلی کے الزام پر پارلیمانی کمیٹی بنادی تھی، اپوزیشن کا الزام تھا کہ آر ٹی ایس بیٹھا ہے، ہم نے تفصیل مانگی نہیں دی گئی، ہم نے فارم 45 کی تفصیل مانگی لیکن کوئی تفصیل نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی سے کہہ رہی ہے کہ دھاندلی ہوئی، سینیٹ الیکشن میں ہم نے اوپن ووٹ کی بات کی، پیپلز پارٹی اور ن لیگ سینیٹ کا ووٹ اوپن کرنے کی بات کرچکے ہیں، تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات کے لیے اوپن بیلٹ کی کوشش کی مگر اپوزیشن مُکر گئی، یوسف رضا گیلانی کس انداز میں سینیٹر بنے وہ سب کے سامنے ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اور سینئر قانون دان بابر اعوان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ملک زمین اور بلڈنگ سے نہیں اداروں اور عوام سے بنتے ہیں، 2013 کے الیکشن میں سیاسی دھاندلی کا طوفان اٹھا، 2013 میں ایک جج صاحب نے ریٹرننگ افسران سے خطاب کرلیا، 4 حلقے نہیں کھولے گئے تو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا ہوا اور 2013 کے انتخابات کو تمام جماعتوں نے آر او کا الیکشن قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کے لیے دو ریفارم تجویز کی ہیں، سیاسی جماعتوں کے اندر بھی جمہوریت دکھائی دینی چاہیے، کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے کم از کم 10 ہزار ارکان کا ہونا لازم ہوگا، تمام سیاسی جماعتوں کے لیے لازم ہوگا کہ سالانہ کنونشن منعقد کریں۔
انتخابی اصلاحات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن اصلاحات نہ ہونے سے آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوا، لہٰذا وزیراعظم نے الیکشن اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا ہے، 49 کے قریب تبدیلیاں کیے جانے کے متعلق اب سوچا جارہا ہے۔
بابر اعوان نے بتایا کہ الیکٹرونک ووٹنگ کے استعمال کے لیے سیکشن 103 میں ترمیم لارہے ہیں، ہم میڈیا کو ووٹنگ کا سسٹم دکھائیں گے جو قومی اور بین الاقوامی اداروں نے بنایا ہے، الیکٹرونک ووٹنگ سے انتخابی عمل میں الزامات ختم ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ آبادی کے بجائے رجسٹرڈ ووٹوں کی بنیاد پر حلقے بنائے جائیں گے، حلقہ بندیاں نادرا کے ڈیٹا کے مطابق کریں گے، پولنگ اسٹاف افسران پر اگر کسی کو اعتراض ہوگا تو وہ اسے 15 دن میں چیلنج کرسکے گا، الیکشن ترامیم میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کسی ایک جماعت کے مفاد میں ہو۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی سے متعلق بات کی ہے، اپوزیشن جماعتوں نے اب تک کسی بھی ٹریبونل میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے پاکستانی سیاستدانوں کی طرز پر دھاندلی کا رونا رویا، امریکی صدر الیکٹرونک نظام میں ثبوت نہ ہونے کے سبب اپنے دعوؤں میں ناکام ہو گئے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کا ایجنڈا سول سوسائٹی، پریس کلبس، بار کونسلز کو دکھائیں، اصلاحاتی ایجنڈا اے پی این ایس اور سی پی این ای کے سامنے بھی لے کر جائیں گے۔