اسلام آباد: حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزے پر مذاکرات تیسرے روز بھی جاری ہیں۔
اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات میں حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی ٹیرف میں بروقت اضافے کی یقین دہانی کروادی۔ بجلی کی قیمتوں میں یکم جولائی سے مزید اضافے کا امکان ہے۔ قیمتوں میں ماہانہ، سہ ماہی اور سالانہ ایڈجسٹمنٹ ہوگی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے معیشت کو بتدریج دستاویزی شکل دینے کی بھی یقین دہانی کرادی۔ فریقین کے درمیان اگلے ہفتے کے اوائل میں اسٹاف لیول معاہدے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف نے بی آئی ایس پی کے تحت مستحقین کا تحفظ یقینی بنانے پر زور دیا جب کہ حکومت نے بی آئی ایس پی مستحقین کی تعداد جون تک مزید بڑھانے کی یقین دہانی کرائی۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو توانائی سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنے کے لیے ایڈجسٹمنٹس اور ٹیرف میں بروقت اضافہ کرنے کا بھی یقین دلایا۔
آئی ایم ایف نے سخت مانیٹری پالیسی اور مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا اور آئی ایم ایف وفد نے معاشی استحکام کے تسلسل کے لیے ضروری اصلاحات جاری رکھنے پر زور دیا۔ مذاکرات کی کامیاب تکمیل پر ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو آخری قسط ملے گی۔
پٹرولیم ڈویژن حکام نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ میں بتایا کہ رواں مالی سال گیس شعبے کے گردشی قرضے میں اضافہ نہیں ہونے دیا گیا۔ سود سمیت پٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ 3 ہزار 22 ارب روپے پر پہنچ چکا جب کہ سود کے بغیر پٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہے۔
آئی ایم ایف کو بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ حکومت گیس کے شعبے میں اصلاحات اور سستی توانائی منصوبے پر کام کررہی ہے۔ توانائی شعبے میں سرمایہ کاری اور مقامی وسائل پر انحصار حکومت کی ترجیح ہے۔
پاکستان کا سالانہ پٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل ساڑھے 17 ارب ڈالرز پر پہنچ چکا ہے۔ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کی تجویز بھی زیرغور آئی۔ حکام نے آئی ایم ایف کو گیس شعبے کے گردشی قرضے میں کمی اور گیس کی قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ بروقت کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔