اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زرعی اصلاحات پر عمل درآمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا، زرعی فنانسنگ کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔
جس میں وزیراعظم کو زرعی شعبے میں اصلاحات بالخصوص زرعی پیداوار میں اضافے، زرعی انفرا اسٹرکچر، کاروبار دوست ماحول کے لیے آسان اور پائیدار قواعد و ضوابط کے قیام اور کسانوں کی آسان زرعی قرضوں تک رسائی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ نیشنل ایگریکلچر انوویشن اینڈ گروتھ ایکشن پلان کسانوں کی آمدن بڑھانے، پیداوار میں اضافے اور درست سمت میں اصلاحات پر مرکوز ہے، زرعی اجناس کے محفوظ ذخائر قائم کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کسانوں کی آسان قرضوں تک رسائی کے منصوبے کا افتتاح جلد کیا جائے گا، دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں زرعی قرضہ جات کا آسان اور شفاف نظام بناکر کسانوں کی مالی امداد کی جاسکتی ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ زرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار کو موثر انداز میں بڑھانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جاسکتا ہے، زرعی شعبے میں ویلیو ایڈیشن کرکے برآمدات سے کسانوں کی آمدن بڑھائی جائے گی اور قیمتی زرمبادلہ کمایا جاسکے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اصلاحات پر عمل درآمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا، زرعی فنانسنگ کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، زرعی ترقیاتی بینک میں بھی ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کی جائیں تاکہ کسانوں کو آسان قرضے کی فراہمی شفاف انداز میں یقینی بنائی جاسکے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ پی ایس ڈی پی (PSDP) میں زرعی پروجیکٹس کو مرکزیت حاصل ہوگی اور ترقیاتی منصوبے میکینائزیشن، ڈیجیٹائزیشن، کسانوں کی قرضوں تک آسان رسائی اور کاروبار دوست ماحول کے قیام پر مرکوز ہوں، زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ زرعی اصلاحات کے شعبے میں زرعی اجناس کے علاوہ لائیواسٹاک سیکٹر کی اصلاحات پر بھی بھرپور توجہ دی جائے، زرعی شعبے کی اصلاحات کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر بھرپور تعاون سے کام کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں اصلاحات سے پیداوار میں خاطرخواہ اضافہ اور پیداواری لاگت میں کمی آئے گی، زرعی اجناس کی اسٹوریج گنجائش بڑھانے کے حوالے طویل مدتی اور قلیل مدتی حکمت عملی کے لیے نئی تجاویز لائی جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات کے لیے صوبوں کے ساتھ تعاون سے ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے، زراعت کے شعبے میں ترقی سے سب سے زیادہ فائدہ کسانوں اور دیہی علاقوں کو ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ شعبۂ زراعت صرف تب عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ترقی کرسکتا ہے جب اس شعبے کے ماہرین زرعی پالیسیوں کی سمت کا تعین کرنے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں، پاکستان میں ایگریکلچرل زوننگ اور ویلیو چَین کی حکمت عملی کے استعمال سے زرعی پیداوار کی برآمدات میں اضافہ کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹی ملکیتی زمینوں کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی ٹیکنالوجی متعارف کروائی جائے، کسانوں کو نئی زرعی معلومات سے آگاہ کرنے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا مربوط استعمال کیا جائے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی ڈاکٹر احسن اقبال، وفاقی وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ، وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، زرعی شعبے کے لیے وزیراعظم کے چیف کوآرڈی نیٹر احمد عمیر، زرعی شعبے سے وابستہ نجی شعبے کے ماہرین اور اعلیٰ سرکاری حکام شریک تھے۔