اچھے اخلاق، کامیاب زندگی کی کنجی

محمد راحیل وارثی

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسان کو نہ صرف عبادات کی تعلیم دیتا ہے بلکہ اس کی زندگی کے ہر پہلو کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ انہی اہم پہلوؤں میں سے ایک پہلو اخلاقیات ہے۔ اسلامی اخلاقیات وہ اصول اور اقدار ہیں جو قرآن مجید اور احادیث نبویہ ﷺ سے ماخوذ ہیں اور ایک مسلمان کے کردار کو سنوارنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
اخلاق عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ہیں: عادت، طبیعت اور کردار۔ اسلامی اصطلاح میں اخلاق سے مراد وہ عمدہ صفات اور طور طریقے ہیں جن سے انسان کا کردار نکھرتا ہے اور معاشرہ بہتر بنتا ہے۔ اخلاقیات کا تعلق صرف گفتار یا لباس سے نہیں بلکہ انسانی رویے، برتاؤ اور نیت سے ہے۔
اسلام نے اخلاق کو دین کا ایک لازمی جزو قرار دیا ہے۔ خود نبی کریم ﷺ کی بعثت کا ایک مقصد ہی اخلاقیات کی تکمیل تھا۔ جیسا کہ حدیث میں فرمایا: (ترجمہ): "مجھے عمدہ اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہے۔” (صحیح بخاری)
یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو اعلیٰ اخلاق کی مثال ہے، خواہ وہ رحم و کرم ہو، انصاف ہو، عفو و درگزر ہو، یا صداقت و امانت۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر اخلاق حسنہ کی تعلیم دی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (ترجمہ): "اور بے شک آپ ﷺ اخلاق کے بلند درجے پر فائز ہیں۔”
قرآن میں ایک اور مقام پر فرمایا: (ترجمہ): "درگزر کو اختیار کرو، نیکی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ موڑ لو۔”
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "سب سے زیادہ کامل ایمان والا وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہو۔”
اسلامی اخلاقیات کو دو بنیادی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
اخلاق حسنہ یعنی اچھے اخلاق میں سچائی، دیانت داری، بردباری، رحم دلی، عفو و درگزر، تواضع (انکساری)، شکر گزاری، انصاف شامل ہیں۔
اخلاق سیئہ یعنی بُرے اخلاق میں جھوٹ، خیانت، غصہ، تکبر، حسد، غیبت، چغل خوری، ظلم شامل ہیں۔
اسلام ان تمام بری عادات سے منع کرتا ہے اور ان کے بدلے عمدہ صفات اپنانے کی تلقین کرتا ہے۔
ایک مہذب اور اخلاقی معاشرہ ہی ترقی کرسکتا ہے۔ جب افراد نرمی، برداشت، دیانت، امانت اور عدل کو اپناتے ہیں تو معاشرے میں امن، بھائی چارہ اور خوش حالی جنم لیتی ہے۔ برعکس اس کے، اگر معاشرے میں اخلاقی اقدار ختم ہوجائیں تو بے چینی، فساد اور ظلم بڑھ جاتا ہے۔
نبی کریم ﷺ کی زندگی اخلاقیات کا بہترین نمونہ ہے۔ آپ نے دشمنوں کے ساتھ بھی حسن سلوک سے پیش آکر انہیں اسلام کی طرف مائل کیا۔ طائف کے واقعے میں جب آپ ﷺ پر پتھر برسائے گئے، تو فرشتے نے پیشکش کی کہ ان لوگوں کو ہلاک کردوں؟ لیکن آپ ﷺ نے فرمایا: "نہیں، شاید ان کی اولاد مسلمان ہوجائے۔” ایسی اعلیٰ ظرفی اور برداشت اسلامی اخلاقیات کی معراج ہے۔
آج کے دور میں جہاں مادی ترقی نے انسان کو خودغرض اور مفاد پرست بنا دیا ہے، وہاں اسلامی اخلاقیات کی تعلیم اور اس پر عمل کی اشد ضرورت ہے۔ والدین، اساتذہ اور دینی اداروں کو چاہیے کہ بچوں میں بچپن سے ہی سچ بولنا، بڑوں کا ادب کرنا، وعدے کی پاسداری اور دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا سکھائیں۔
اخلاقیات کسی بھی فرد اور معاشرے کی پہچان ہوتی ہیں۔ ایک اچھا مسلمان وہی ہے جو عبادات کے ساتھ اخلاقی خوبیوں سے بھی مزین ہو۔ نبی کریم ﷺ کا اسوۂ حسنہ ہمارے لیے کامل نمونہ ہے۔ اگر ہم اسلامی اخلاقیات کو اپنی زندگی میں اپنائیں تو نہ صرف ہماری انفرادی زندگی بہتر ہوجائے گی بلکہ ہمارا معاشرہ بھی ایک مثالی اسلامی معاشرہ بن جائے گا۔

Akhlaaq e HasnaHusn e AkhlaaqislamQuran Pak