گلوبل ویمن میڈیا تنظیم کے اشتراک سے حکومت پنجاب نے تین رووزہ سالانہ ثقافتی تبادلہ پروگرام کا آغاز کیا۔ اس کا مقصد پنجابی ثقافت اور کلچر کو فروغ دینا تھا۔ حکومت پنجاب ہر سال یہ پروگرام منعقد کرتی ہے، لیکن سال 2021 میں یہ پروگرام گلوبل ویمن میڈیا کے ارکان کے ساتھ کیا گیا۔
گلوبل ویمن میڈیا ایک ایسی تنظیم ہے، جس کے اغراض و مقاصد پاکستان کے مثبت چہرے کو دنیا تک پہنچانا ہے۔ تنظیم کا مقصد اس پیغام کو عام کرنا ہے کہ پاکستان محبت کرنے والا ملک ہے۔ اس فورم کے تحت پاکستان کے کلچر، سیاحت اور تعلیم کو فروغ دینا بھی ہے۔ پنجابیوں کی زندہ دلی کے بارے میں سنا تو بہت تھا، لیکن حکومت پنجاب کے توسط سے سندھ سے خواتین صحافیوں کے ایک وفد نے سالانہ ثقافتی تبادلہ پروگرام کے تحت پنجاب کا دورہ کیا۔ یہ دورہ تین روز کا تھا۔ (بارہ تیرہ اور چودہ اگست) یعنی وقت کم اور دیکھنے اور سیکھنے کے لیے بہت کچھ تھا۔
پہلے روز سالانہ ثقافتی تبادلہ پروگرام کے سلسلے میں گلوبل ویمن میڈیا کے وفد نے گرم حکام بادشاہی مسد اور شاہی قلعے کا دورہ کیا۔ اس موقع پر بادشاہی مسجد کے پروٹوکول آفیسر محمد اورنگزیب نے بادشاہی مسجد کی تاریخ کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ اس مسجد میں ایک وقت میں ایک لاکھ نمازی نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر بانی اور چیئرپرسن جی ڈبلیواےمنیزے معین، ممبر ثنا ہاشمی، ناجیہ میر، افشین قریشی، دعا مرزا، زنیرہ الیاس، جنت بٹ، سید تراب شاہ موجود تھے۔ پہلے دن وقت کے لیے کھانے کا اہتمام لاہور کی مشہور فوڈ اسٹریٹ کے نامور ریسٹورنٹ حویلی میں کیا گیا، جس میں ڈی جی ورلڈ سٹی کامران لاشاری صاحب بطور میزبان موجود تھے۔ ورڈ سٹی میں ان کے دور میں کیے گئے کاموں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور ممران جی ڈبلیو ایم نے ورلڈ سٹی کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے مشورے بھی دیے۔
دوسرے دن کا آغاز اندرون لاہور میں لاہوری ناشتے سے ہوا، جس کا اہتمام یوسی 146 کے امیدوار ملک زمان نصیب صاحب نے کیا تھا۔ لاہور کے مشہور تیرا ریسٹورنٹس سے روایتی ناشتے کے آئٹمز منگوا کر دستر خوان کی زینت بنائے گئے، جن میں نہاری، بونگ پائے، حلوہ، دال چنا، کلچہ، مٹن کچوری اور لسی شامل تھے۔ اتنے پرلطف اور لذیذ ناشتے کے بعد ممران نے آرام کرنے کا فیصلہ کیا اور رخ کرلیا جیم خانے کا، جہاں ان کی رہائش کا انتظام کیا گیا تھا۔
چند گھنٹے آرام کے بعد واہگہ بارڈر پر جاکر پریڈ دیکھنے کے لیے تیاریاں شروع کی گئیں۔ جب واہگہ بارڈر پر پہنچے تو الگ ہی سماں تھا۔ اگر یہ کہا جائے کہ واہگہ بارڈر پر جانے والوں کا جوش و ولولہ دیدنی تھا تو یہ غلط نہ ہوگا۔ وہاں پر آئے لوگوں میں پاکستان سے محبت کا جذبہ دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ جی ڈبلیو ایم کے ممبران نے موجود حاضرین کے ساتھ پاکستان زندہ باد کے خوب نعرے لگائے اور خوب انجوائ کیا۔ واہگہ کی تقریب کے بعد رخ کیا لاہور میں نامور ریسٹورنٹ پویٹ کا۔ یہ ریسٹورنٹ گریٹر اقبال پارک میں واقع ہے۔ یہ ریسٹورنت گریٹر اقبال پارک میں واقع ہے۔ اس باغ میں مینار پاکستان بھی موجود ہے، جسے دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔ نہ سرف یہ بلکہ قومی ہیرو میوزیم بھی یہیں پر واقع ہے اور رات میں خوبصورت فاؤنٹین شو بھی یہیں پر اسی باغ میں منعقد ہوتا ہے۔ ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر جی ڈبلیو ایم کے ممران نے دن بھر کی ایکٹیوٹیز پر گفتگو کی اور کھانے کا لطف اٹھایا۔ کہتے ہیں لاہوری کھابوں کے شوقین ہوتے ہیں۔ یہ بات بالکل درست ہے۔
تیسرے دن وفد کا گورنر ہاؤس میں استقبال کیا گیا۔ گورنر ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں جی ڈبلیو ایم کی ایمبیسیڈر حرا مانی جو کہ ایک نامور اداکارہ ہیں، موجود تھیں۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور پاکستان سے محبت کرتے ہیں، پاکستان کے لوگوں سے محبت کرتے ہیں، ان کے لیے ہمیشہ کام کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکوم تپنجاب نے سالانہ ثقافتی تبادلہ پروگرام کا آغاز کیا۔ گورنر صاحب نے بطور پیٹرن گلوبل ویمن میڈیا، ایمبیسیڈر گلوبل ویمن میڈیا حرا مانی کو ایوارڈ سے بھی نوازا اور لاہور آنے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ جس پر جی ڈبلیو ایم کی ایمبیسیڈر حرا مانی کا یہ کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے مچبت چہرے کو دنیا میں اجاگر کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ گلوبل ویمن میڈیا کے ساتھ کھڑی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہیں۔ اس موقع پر جی ڈبلیو ایم کی چیئر پرسن منیزے معین نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے لیے مل کر کچھ کرنا ہوگا۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ خواتین کو خود مختار بنانےء اور ان کی امپاورمنٹ کے لیے ان کا ساتھ جی ڈبلیو ایم کے ساتھ ہے۔