جنرل باجوہ کے عمران خان پر احسانات ۔ پرویز الہی

میں یقین سے کہہ سکتا ہوں باجوہ صاحب نے کسی مظلوم، مجبور اور غریب آدمی کا دل دکھایا ہوگا۔ اسی کی بددعا ہے کہ باجوہ صاحب نے خان صاحب کے لیے اتنا کچھ کیا پھر بھی گالیاں کھا رہے ہیں۔ اصل کہانی تو کسی کو نہیں معلوم۔ آج سے آٹھ دس سال بعد کوئی اس موضوع پر قلم اٹھائے گا اور اندر کی کہانی پر کتاب لکھے گا تو حقیقت کھلے گی کہ 2011 سے لے کر 2022 تک خان صاحب کے لیے کیا کچھ نہیں کیا گیا۔

احسن لاکھانی

جتنا باجوہ صاحب نے عمران حکومت کو سپورٹ کیا اتنا کسی جرنیل نے کسی حکمران کو نہیں کیا۔ خان اپنی ہیروگری کے چکر میں باہر کے حکمرانوں کو ناراض کردیتے تھے اور پھر باجوہ صاحب جا جا کر مناتے تھے۔ خان صاحب کے دور حکومت میں قطر کا وفد ان سے صبح ملنے آیا۔ خان صاحب جاگنگ کرکے آئے اور جاگنگ ٹریک سوٹ میں ہی قطریوں سے ملے۔ چوں کہ یہ ملاقات آفیشل تھی اس لیے قطریوں کو برا لگا۔ پھر باجوہ صاحب خود قطر گئے اور وہاں کے امیر سے مل کر ان کو منایا۔ اسی طرح آپ کو یاد ہوگا سعودی پرنس محمد بن سلمان بھی ناراض ہوگئے تھے اور اپنا جہاز دے کر آدھے ٹور میں واپس منگوا لیا تھا۔ پھر باجوہ صاحب سعودی گئے اور پرنس کو منایا۔

باجوہ صاحب امریکا، جرمنی اور دیگر ممالک بھی جاتے رہے اور وہاں عالمی اداروں کو قائل کرتے رہے کہ حکومت کی مالی مدد کریں۔ صرف اتنا نہیں باجوہ صاحب نے چئیرمین سینیٹ بھی ان کی مرضی کا بنوایا، اکثریت نہ ہونے کے باوجود بھی بل پاس کروائے، اتحادیوں کو کہا کہ خان کے ساتھی ہی رہیں۔ اتنا کچھ کرنے کے بعد کیا ملا ؟ گالیاں، رسوائی، ذلالت، کھلے عام الزام تراشیاں۔ ویسے جو کچھ ہوا وہ اچھا ہی ہوا۔ آئندہ آنے والے جرنیلوں کے لیے سبق ہے کہ اتنا کسی کو نا پالو کہ وہ تمھیں ہی ڈسنے لگے۔

میں نے جو لکھا وہ شاید بہت معمولی ہے۔ انتظار کریں کسی کی کتاب کا۔ پڑھ کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے کہ جو ان ساڑھے تین سالوں میں ہوا ویسا پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔