بیجنگ: 68 سالہ لیو لیانج جو بینک آف چائنا کے سابق چیئرمین ہیں، نے اپنے بیٹے کی منگیتر پر دل ہارنے کے بعد دونوں کا رشتہ ختم کروادیا اور پھر 3 شادیوں کے باوجود اسی لڑکی سے چوتھی شادی کرلی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ برس نومبر میں لیولیانج کو 17 ملین ڈالر رشوت لینے اور 450 ملین ڈالر سے زائد غیر قانونی قرضے جاری کرنے پر 2 سال کی مہلت کے ساتھ پھانسی کی سزا سنائی گئی، لیکن غیر قانونی کاموں کے ساتھ لیولیانج کا کردار بھی سرخیوں میں رہا، جنہوں نے جنسی ہوس کے لیے اپنے بیٹے کی منگیتر کو بھی نہ چھوڑا۔
چینی میڈیا کے مطابق بینک آف چائنا کے چیئرمین رہنے والے لیولیانج نے پہلی بیوی کو طلاق دینے کے بعد 2 مرتبہ کم عمر خواتین سے شادیاں کیں اور پھر چوتھی شادی اپنے بیٹے کی منگیتر سے ہی رچالی۔
2023 میں بینک آف چائنا کے پارٹی سیکریٹری کے عہدے سے اچانک ہٹائے جانے کے بعد 63 سالہ لیولیانج نے اپنے بیٹے کو اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ تعلق ختم کرنے کے لیے راضی کیا اور پھر اس سے شادی کرلی۔
میڈیا کے مطابق لیولیانج کے بیٹے نے جب اپنے والد کو گرل فرینڈ سے ملوایا اور بتایا کہ وہ اس لڑکی سے شادی کا خواہش مند ہے تو اس نے بیٹے کی شادی کے بجائے اس کی گرل فرینڈ سے اپنی شادی کی ہی منصوبہ بندی شروع کردی۔
اس کے لیے لیولیانج نے سب سے پہلے جھوٹے الزامات لگاکر بیٹے کو اس لڑکی کے خلاف کیا، پھر بیٹے کو اپنے دوست کی بیٹی سے ملواکر اس کی دوستی کروادی اور پھر اس کی گرل فرینڈ کو مہنگے ترین تحائف بھیج کر اسے خود سے چوتھی شادی کے لیے راضی کرلیا۔
اپنی منگیتر سے علیحدگی کے 6 ماہ بعد، لیولیانج کے بیٹے کو معلوم ہوا کہ اس کی سابقہ منگیتر اس کی تیسری سوتیلی ماں بن چکی ہے، جس کے بعد نوجوان شدید ڈپریشن کا شکار ہوگیا۔
دوسری جانب بدقسمتی سے لیولیانج بھی اپنی چوتھی شادی کے بعد مشکلات میں پھنس گیا، رشوت اور بدعنوانی کے مقدمات سامنے آنے کے بعد عدالت اسے سخت سزا سناچکی ہے۔