عالمی برادری کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کرائے، پاکستان

اسلام آباد: پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو کشمیر پالیسی کے تناظر میں دیکھتے ہیں، کشمیر پر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں، اب بھارت کو مذاکرات کے لیے مناسب ماحول قائم کرنا ہوگا۔
اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ بھارت سے بامقصد مذاکرات کا حامی رہا ہے، بات چیت سے ہی مسائل حل ہونے چاہئیں، وزیراعظم عمران خان کہہ چکے کہ مسائل کے حل کے لیے بھارت پہلا قدم اٹھائے تو پاکستان دو قدم آگے بڑھے گا، کرتارپور راہداری اور ابھی نندن کی رہائی پاکستانی پالیسی کا مظہر ہے، اب بھارت کو مذاکرات کے لیے مناسب ماحول قائم کرنا ہوگا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی کشمیر پر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں، کشمیر پالیسی کے تناظر میں بھارت کے ساتھ تعلقات کو دیکھتے ہیں، پاکستان امن کا خواہاں ہے اور اس کی خاطر ہمیشہ متعدد اقدامات کیے، خطے میں امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں، لیکن مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے مابین تنازع کا باعث ہے۔
زاہد حفیظ نے کہا کہ گزشتہ ہفتے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی قابض فورسز نے 4 کشمیریوں کو شہید کیا، بے گناہ کشمیریوں کو شوپیاں، بیج بہاڑہ اور سوپور علاقوں میں شہید کیا گیا۔ 2021 میں بھارتی قابض فوج کی جانب سے 14 بے گناہ کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا جاچکا، پاکستان عالمی برادری سے کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل عام کی فوری اور شفاف عالمی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے، کشمیری اس وقت محصور اور قیادت پابند سلاسل ہے، بھارت عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں کررہا ہے، امریکی سینیٹر نے بھارتی دفاعی سیکریٹری کو خط لکھا، امریکی سینیٹر کا یہ اقدام مثبت ہے، امریکا سمیت پوری عالمی برادری کو بھارت پر دباؤ بڑھانا چاہیے کہ بھارت عالمی قوانین کی پاسداری کرے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت جغرافیائی تبدیلی ختم کرکے مظالم بند کرائے اور انسانی حقوق کی عمل داری قائم کرے، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ خوش حال اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کا قیام چاہتا ہے اور اس کے لیے اہم کردار ادا کررہا ہے، گزشتہ سال افغان امن عمل کے لیے انتہائی مثبت رہا، گزشتہ سال کے ثمرات کو آگے لے کر چلنا ہوگا، افغانستان میں دیرپا اور نتیجہ خیز حل ہی سب کے مفاد میں ہوگا، ماسکو میں افغان امن عمل کا اجلاس ہورہا ہے، جس میں امریکا، روس، قطر، افغانستان اور پاکستان شرکت کررہے ہیں، پاکستان کی نمائندگی خصوصی نمائندہ محمد صادق کررہے ہیں، پاکستان سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز افغانستان میں تشدد کا خاتمہ اور سیزفائر چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاک بھارت ہاٹ لائن پر ڈی جی ایم اوز کا معمول کا رابطہ ہے، سیزفائر لائن معاہدے پر عمل درآمد کشمیریوں کی جان اور بقا ہی اس کا مقصد ہے، انڈس واٹر کمیشن کی دو سال سے میٹنگ نہیں ہوئی، ہمارا وفد جلد بھارت جاکر پانی کے ایشوز اور نئے منصوبوں پر بات کرے گا۔

Foreign ministryIndiaoccupied KashmirPakistan