نئی دہلی: بھارتی شہری 27 سال سے بیوی کو طلاق دینے کی کوشش کررہا ہے اور اس میں اسے کامیابی نہیں مل پارہی۔
بھارت میں طلاق ایک ممنوع موضوع ہے، ایک ایسا ملک جہاں شادی کی قانونی منسوخی عام طور پر صرف ان صورتوں میں حاصل کی جاتی ہے جب میاں بیوی میں سے کسی ایک کی طرف سے تشدد یا ظلم کا واضح ثبوت ہو۔ خاندانی اور سماجی دباؤ اکثر لوگوں کو ناخوش شادیوں میں منسلک رہنے پر مجبور کرتا ہے۔ ان ناقابل تردید حقائق کی تصدیق حال ہی میں ایک بار پھر ایک عدالتی مقدمے میں ہوئی، جس نے بین الاقوامی خبروں میں سرخیاں بنالیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں ایک عمر رسیدہ شخص قریباً 40 سال سے اپنی بیوی سے علیحدگی اختیار کیے ہوئے ہے اور گزشتہ 27 سال سے اسے طلاق دینے کی کوشش میں لگا ہوا ہے مگر ہر بار سپریم کورٹ اس کی کوشش کو ناکام بنادیتی ہے۔ رواں ماہ بھی سپریم کورٹ نے اس کی طلاق کی درخواست خارج کردی۔
درخواست گزار نرمل سنگھ پنیسر کی عمر89 سال ہے اور ریٹائرڈ ایئر فورس آفیسر اور قابل ڈاکٹر ہیں جو قریباً تین دہائیوں سے اپنی 82 سالہ بیوی پرم جیت کور جو ایک ریٹائرڈ ٹیچر ہیں، کو طلاق دینے کی کوشش کررہے ہیں، مگر ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر بھارتی سپریم کورٹ نے طلاق کی منظوری دینے سے انکار کردیا۔