کراچی: ملک بھر میں آٹے کی قیمت آسمان پر پہنچ گئی، ملک کے طول و عرض میں بسنے والے عوام سستے آٹے کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
کراچی میں گندم کی قیمت میں 10 روپے فی کلو کمی ہوگئی، لیکن آٹے کی قیمت کم نہ ہوسکی، شہر میں چکی کے آٹے کی قیمت 155 روپے سے 160 روپے کلو برقرار ہے۔
ادھر پنجاب میں سرکاری کوٹے میں اضافہ ہوتے ہی نجی گندم مارکیٹ کریش کر گئی جس کے بعد قیمتوں میں بھی بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق گندم کی فی من قیمت میں 1200 روپے کمی آگئی جس سے 5400 والی گندم کھلی منڈی میں 4200 روپے من پر آگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آٹا میدہ فائن کی قیمتوں میں بھی واضح کمی کا امکان ہے جب کہ چکی آٹا بھی 15 سے 20 روپے فی کلو کم ہونے کا امکان ہے۔
محکمہ خوراک خیبرپختونخوا نے گندم کا یومیہ کوٹہ 5 ہزار سے بڑھا کر ساڑھے 6 ہزار میٹرک ٹن کردیا ہے جس سے صوبے میں آٹے کی قیمت میں استحکام آرہا ہے۔
صوبائی وزیر خوراک خیبرپختونخوا عاطف خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سستے آٹے کی فراہمی کے لیے حکومت زیادہ سے زیادہ سبسڈی دے رہی ہے، ہمارے پاس گندم کا کافی اسٹاک موجود ہے، سستا آٹا صوبے کے غریب عوام کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی سے جہاں دیگر چیزوں کی قیمتیں بڑھیں وہیں آٹے کی قیمت بھی بڑھی ہے۔
دوسری جانب بلوچستان میں گندم کا بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین ہوتا جارہا ہے اور بحران کی وجہ سے آٹا سرکاری نرخوں پر نہ ملنے پر شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔
مظاہرین نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ جانے والی شاہراہ پر دھرنا دے دیا، سستے آٹے کی تلاش میں سرگرداں شہریوں کو جب دو روز سے آٹا نہ ملا تو انہوں نے وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ جانے والا زرغون روڈ بلاک کردیا۔
آٹا لینے آیا ایک معمر شخص سڑک پر لیٹ کر دہائی دیتا رہا اور کہتا رہا کہ ہم پر گاڑی چڑھا دو، ہمیں ختم کردو، نہ ہم ہوں گے، نہ آٹا لینے آئیں گے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم لوگ بھوک سے مررہے ہیں، خواتین اور بچوں کے ساتھ آئے ہیں، حکومت سے معافی چاہتے ہیں ہمیں آٹا دیں، آٹا نہیں مل رہا۔
دوسری جانب فلور ملز مالکان گندم کی نقل وحمل پر بین الصوبائی پابندی کے باوجود تھوڑی بہت گندم اور آٹا لارہے ہیں جس کی وجہ سے 20 کلو آٹے کا تھیلا اب 3 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے۔
عوام آٹے کی تلاش میں بے حال ہیں اور انہیں سستا آٹا کہیں دستیاب نہیں۔ سندھ میں گو 65 روپے کلو کے حساب سے آٹا اسٹالوں کے ذریعے فروخت کیا جارہا ہے، تاہم اس سے عوام کی بہت کم تعداد مستفید ہورہی ہے، اکثریت محروم اور مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہے۔