سیلاب سے ملکی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہوسکتی ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی: حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کو قلیل مدتی طور پر متاثر کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہوسکتی ہے جب کہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے اندیشے بھی بڑھ گئے ہیں۔
اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔
قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ کی صورت حال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکا کی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کے لیے مثبت پیش رفت ہے۔
سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
اگرچہ امریکا سے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کا کچھ حد تک ازالہ متوقع ہے، تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصد کی نچلی حد کے قریب رہنے کا اندیشہ ہے۔
اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امید کی جارہی ہے جب کہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔
حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کا خدشہ ہے۔
اسٹیٹ بینک نے زور دیا کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جب کہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعد خوراک کی قیمتوں کے حوالے سے بے یقینی میں اضافہ ہوگیا ہے، رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصد کے ہدف سے تجاوز کرسکتی ہے۔

 

EconomicFloodPakistanReportState Bank of Pakistan