سیلاب: سیہون، بھان سعیدآباد کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے سرتوڑ کوششیں

سیہون: سیلاب کے باعث منچھر جھیل میں پانی کی بلند سطح میں کسی حد تک کمی آئی ہے جب کہ سیہون اور بھان سعید آباد کو سیلاب کی مزید تباہ کاریوں سے بچانے کی کوششیں جاری ہیں۔
منچھر جھیل کے انچارج ایریگیشن سیل شیر محمد ملاح نے بتایا کہ پانی کی سطح 122.5 فٹ سے کم ہو کر 122.2 فٹ رہ گئی ہے جو اب لاڑکانہ- سیہون بند کے ذریعے دریائے سندھ میں براہ راست بہہ رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دادو-مورو پل پر بھی پانی کی سطح میں معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔
علاوہ ازیں ایریگیشن انجینئر مہیش کمار نے بتایا کہ بھان سعید آباد اور آس پاس کے علاقوں میں انڈس کینال میں پانی کی سطح میں ایک فٹ کی کمی دیکھی گئی ہے، تاہم مہر کے رنگ بند میں 10 فٹ گہرا پانی اب بھی جمع ہے۔
رکن قومی اسمبلی سردار سکندر علی راہپوٹو نے بتایا کہ دادو میں رنگ بند کی صورت حال گزشتہ شب تیز ہواؤں اور لہروں سے خراب ہورہی تھی، لیکن آج صبح تک یہ معمول پر آگئی۔
سردار سکندر علی راہپوٹو نے بتایا کہ بھان سعیدآباد اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سیلاب سے کم از کم 150 دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیہون تحصیل میں شہر کی حفاظت کے لیے کوششیں جاری ہیں کیونکہ علاقے میں سیلاب کی سطح مزید کم ہونے کی ضرورت ہے، سعید آباد میں مشینری کی مدد سے کام جاری ہے اور بھان سعید آباد کو سیلاب کی مزید تباہ کاریوں سے بچانے کے لیے کوششیں مسلسل جاری ہیں۔
سردار سکندر علی راہپوٹو نے مزید بتایا کہ سیہون میں کم از کم 7 یونین کونسلز سیلاب میں ڈوبی ہوئی ہیں جب کہ امدادی کارروائی بھی جاری ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر سیہون اقبال حسین نے بتایا کہ دیہات میں سیلاب سے مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
دریں اثنا دادو کی یونین کونسل مراد آباد، خداآباد اور یار محمد کلہوڑو کے کم از کم 315 دیہات سیلاب کے سبب زیر آب آچکے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر دادو سید مرتضیٰ علی شاہ نے بتایا کہ سٹی ڈسٹرکٹ کے کئی علاقے تاحال زیر آب ہیں، پانی کو مرکزی شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
دادو کے حلقہ پی ایس-74 سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی پیر مجیب الحق نے بتایا کہ حفاظتی پشتے مضبوط کرنے کے لیے حکام مین نارا ویلی ڈرین پر کام کررہے ہیں۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ دادو، میہڑ، خیرپور ناتھن شاہ اور جوہی سے مختلف مقامات پر پانی کی سطح ایک فٹ نیچے آگئی، تاہم خطرہ اب بھی برقرار ہے۔
مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے سبب آنے والے سیلاب نے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے، قریباً 1400 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، گھر، سڑکیں، ریلوے ٹریک، مویشی اور فصلیں بہہ چکی ہیں جس کے سبب ملک کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا جارہا ہے۔

Bhan saeedabadDamagesFlood in Sindhsehwan