کراچی: وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام بحالی کے حوالے سے تمام شرائط پوری کردی گئی ہیں، آئی ایم ایف کا پروگرام رواں ماہ کے آخر تک بحال ہونے سے معاشی استحکام آئے گا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق وزیر خزانہ نے یہ بیان پی ایس ایکس افسران، حکام اور تاجروں سے ملاقات کے دوران دیا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی چیئرپرسن ڈاکٹر شمشاد اختر، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین عامر خان، پی ایس ایکس کے سی ای او اور منیجنگ ڈائریکٹر فرخ ایچ خان، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین عاصم احمد، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین، اسپیشل سیکریٹری فنانس اویس منظور بھی ملاقات میں شریک تھے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ سے ملاقات کرنے والوں میں عارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب، پاکستان اسٹاک بروکرز ایسوسی ایشن اور اے کے ڈی گروپ کے چیئرمین عقیل کریم ڈھیڈھی، بینک الفلاح لمیٹڈ کے سی ای او عاطف باجوہ، این بی پی فنڈز کے سی ای او ڈاکٹر امجد وحید، عارف حبیب کارپوریشن کے ڈائریکٹر نسیم بیگ اور پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک بھی شامل تھے۔
ملاقات کے دوران پاکستان کی میکرو اکانومی، کیپٹل مارکیٹ، ٹیکسیشن اور نان ٹیکس اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے دوران گفتگو یقین دہانی کرائی کہ ملکی ادائیگیوں کی پوزیشن بالکل قابو میں ہے اور ہائیڈل پاور میں اضافے، توانائی کی طلب میں کمی اور تیل کی قیمتوں میں کمی سے آنے والے مہینوں میں ملک کی ادائیگیوں کے توازن میں مزید بہتری آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی نظم و ضبط کی پالیسی کی سختی سے پابندی کی جائے گی اور تمام اضافی اخراجات ٹیکس وصولی کے اقدامات سے پورے کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 10 فیصد سپر ٹیکس صرف ایک سال کے لیے لاگو کیا گیا ہے جب کہ آمدن کے لیے متبادل ذرائع بنائے جارہے ہیں۔
انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ بینکوں پر ایڈوانس ٹو ڈپازٹ لنک ٹیکس کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جائے گا جب کہ رواں سال ریٹیل سیکٹر سے ٹیکس ریونیو گزشتہ سال کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ ہونے کی توقع ہے۔
وزیر خزانہ نے 3 کمیٹیاں بھی تشکیل دیں جن میں سے پہلی کمیٹی اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ساتھ شرح سود پر نجی شعبے کا مؤقف شیئر کرے گی، دوسری کمیٹی پاکستان بزنس کونسل اور پی ایس ایکس کے ساتھ تمام ٹیکس ایشوز پر رابطہ کاری کرے گی۔
مفتاح اسمٰعیل کی جانب سے قائم کی گئی تیسری کمیٹی ڈیولپمنٹ فنانس انسٹی ٹیوشن (ڈی ایف آئی) لسٹنگ، قرض اور سکوک اجرا، قومی بچت کی اسکیم میں اصلاحات اور ایکسچینج ریٹ فارورڈ ڈیلنگ کے لیے ایک ایسی مارکیٹ کی توسیع کے لیے مواقع کا جائزہ لے گی جس تک مارکیٹ کے تمام شرکا رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
پریس ریلیز کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے ان معاملات پر پیش رفت کا جائزہ لینے اور اسٹیک ہولڈرز سے 2 ہفتوں کے اندر دوبارہ ملاقات کرنے کا عہد کیا۔
اس موقع پر منیجنگ ڈائریکٹر فرخ ایچ خان نے وزیر خزانہ کو بتایا کہ کیپیٹل مارکیٹس کی صورت حال پر جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے نشان دہی کی کہ ریاستی ملکیت میں موجود ادارے (ایس او ایز) انتہائی منافع بخش ہوسکتے ہیں لیکن ان کی کمائی کا تناسب صرف 18 فیصد ہے۔
ملاقات کے شرکا نے کہا کہ ان اداروں کی ادائیگی کا تناسب 50 فیصد تک بڑھایا جائے۔
اس کے بعد وزیر خزانہ نے متعلقہ وزارت کو اس معاملے پر تبادلہ خیال کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فوری ملاقات کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ لسٹڈ کمپنیوں کی آمدن پر دگنا ٹیکس عائد ہے جب کہ اس کے مقابلے میں غیر لسٹ شدہ کاروباری اداروں پر بہت تک کم ٹیکس عائد ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کیپٹل گین ٹیکس (سی جی ٹی) سے متعلق بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر وزیر خزانہ نے زیر بحث تمام نکات کو بغور سنا اور تجاویز کو قبول کیا۔
مفتاح اسمٰعیل نے خاص طور پر ایف بی آر سے کہا کہ وہ فوری سی جی ٹی کے نظام اور نئی لسٹڈ کمپنیوں کے لیے ٹیکس کریڈٹ کے معاملے کا جائزہ لے۔
انہوں نے ایس ای سی پی سے کہا کہ وہ سہولت اکاؤنٹس کے لیے سرمایہ کاری کی حد اور (اینٹی منی لانڈرنگ) ضروریات کا جائزہ لے۔