کراچی: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے خسارہ کم کرنے کے لیے اختیار کی گئی حکمت عملی سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ امپورٹ کم کرکے ڈیمانڈ اور سپلائی کے توازن کو برابر کیا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کراچی چیمبر آف کامرس میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درآمدی شعبے کے خام پر عائد پابندی ختم کردیں گے، خسارہ کم کرنے کے لیے خریداری کم کررہا ہوں جو ایک بیسک میمن تھیوری ہے۔
اُن کا کہنا تھا 80 ارب امپورٹ، 31 ارب کی ایکسپورٹ اور 30 ارب ترسیلات کے بعد 17.50 ارب کا خسارہ برداشت نہیں کرسکتے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا دو ارب کا امپورٹ روکیں گے تو غلطیاں ہوں گی، درآمد ہونے والی 99 فیصد گاڑیاں فروخت کردی جاتی ہیں، فروخت شدہ گاڑیوں کی قیمت میں ڈالر دوبارہ بیرون ملک منتقل ہوجاتا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایکسچینج کمپنیاں روز ڈالر کی بڑی مقدار انٹر بینک میں سرینڈر کررہی ہیں، ایکسچینج کمپنیوں کے بغیر پاکستان کو چلانا مشکل ہوجائے گا کیونکہ ایکسچینج کمپنیاں معیشت میں اہم کردار کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا سے ادھار مانگتے شرم آتی ہے کیونکہ اس وقت پوری دنیا مشکل ترین حالات میں ہے، ہمیں اپنی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا ہماری خریدی گئی گیس ملک کو بچارہی ہے، کورونا میں سستی گیس نہیں خریدی گئی، ہم نے حکومت میں آکر فیصلہ کیا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑے، اللہ کا شکر ہے کہ آج ہم ڈیفالٹ ہونے سے بچ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ستمبر تک مشکلات رہیں گی، ڈالر کی قیمت ڈیمانڈ اور سپلائی کا حاصل ہے، ڈالر حکومت کی کوششوں سے نیچے آیا ہے، بیرونی ادائیگیوں سے بھی توازن خراب ہوگیا تھا لیکن اب حالات کنٹرول میں ہیں اور ڈالر نیچے آرہا ہے۔